سعودی وفد پہنچا ایران، سفارتخانوں کو دوبارہ کھولنے پر ہوگی اہم بات چیت

سعودی وفد پہنچا ایران، سفارتخانوں کو دوبارہ کھولنے پر ہوگی اہم بات چیت۔ تصویر : News18

سعودی وفد پہنچا ایران، سفارتخانوں کو دوبارہ کھولنے پر ہوگی اہم بات چیت۔ تصویر : News18

سعودی عرب اور ایران نے مارچ میں ہونے والے اتفاق کے مطابق، دو ماہ کے اندر دونوں ممالک میں سفارتی مشن دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Tehran
  • Share this:
    ایران اور سعودی عرب کے درمیان پھر سے ایک نئی شروعات ہوسکتی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کے مطابق سعودی عرب کا ایک سفارتی وفد ہفتہ کو تہران پہنچا ہے۔ یہاں سعودی عہدیدار تہران میں ریاض کے سفارتخانے کو دوبارہ کھولنے پر اہم بات چیت کریں گے۔ سات سال کے بعد کوئی سعودی وفد ایران کے دورے پر پہنچا ہے۔

    دونوں ممالک کے حکام توقع ہے کہ باضابطہ تعلقات کی بحالی، سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو دوبارہ کھولنے اور باہمی مفادات کو مضبوط بنانے پر بات چیت کریں گے۔ سعودی وزارت خارجہ نے سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ یہ دورہ 2016 میں ٹوٹے ہوئے تعلقات کو بحال کرنے کے لیے چین کی ثالثی میں 10 مارچ کو دونوں علاقائی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے "سہ فریقی معاہدے پر عمل درآمد" کا حصہ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    تل ابیب میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں ایک کی موت، 5 لوگ زخمی، پولیس نے حملہ آور کو کیا ڈھیر

    10 مارچ کو ایران اور سعودی عرب کے درمیان پہلی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں ایران کے حسین امیر عبداللیہان اور سعودی عرب کے شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے اپنے متعلقہ ممالک میں سفارتخوں اور قونصل خانے دوبارہ کھولنے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    اس مسلم ملک نے پھر بھردی پاکستان کی جھولی، اخراجات کیلئے دئے اتنے ارب ڈالر



    سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے نے کہا کہ ہفتے کے روز ایک سعودی وفد نے تہران میں وزارت خارجہ میں ایران کے چیف آف پروٹوکول سے ملاقات کی۔ جمعرات کو، سعودی عرب اور ایران نے مارچ میں ہونے والے اتفاق کے مطابق، دو ماہ کے اندر دونوں ممالک میں سفارتی مشن دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا۔ ایک مشترکہ بیان کے مطابق، یہ تاریخی ملاقات بیجنگ میں وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے درمیان ہوئی۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: