اپنا ضلع منتخب کریں۔

    سعودی عرب میں محمد بن سلمان کو بے دخل کرنے کی تھی سازش؟ 3 شہزادے گرفتار

    سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان : فائل فوٹو

    سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان : فائل فوٹو

    سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ( Crown Prince Mohammed bin Salman) کو بے دخل کرنے کی سازش رچنے کے الزام میں ان کے بھائی کو ہی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    • Share this:
    ریاض: سعودی افسران نے محمد بن سلمان ( Crown Prince Mohammed bin Salman) کو بےدخل کرنے کی سازش رچنے کے الزام میں شاہی کنبے کے دو ممبران کو جمعہ کو گرفتار کرلیا ہے۔ نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی اخبار "Wall Street Journal"  کی رپورٹ  میں کہا  گیا  کہ  'شاہی عدالت کے گارڈ نے محمد بن سلمان کے بھائیوں میں سے ایک شہزادے احمد بن عبدالعزیز ال سعود اور ان کے ایک بھتیجے شہزادے محمد بن نائف کو حراست میں لے لیا ہے'۔  دونوں لوگوں کو ان کے گھروں پر گرفتار کیا گیا اور ملک سے غداری کا الزام لگایا گیا'۔ اس رپورٹ پر سعودی افسران کی جانب سے کوئی فوری طور پر تبصرہ نہیں آیا ہے۔ سعودی انسداد دہشت گردی یونٹ کے سربراہ رہے محمد بن نائف ایک دور میں کافی طاقتور شخص مانے جاتے تھے۔ وہ سال 2017 تک ولی عہد شہزادہ (سعودی کے ولی عہد) تھے۔  اس کے ساتھ ہی امریکی اخبار The Newyork Times  نے دعویٰ کیا ہے کہ شہزادے نائف کے چھوٹے بھائی شہزادے نواف بن نائف کو بھی گرفتار کیاگیا ہے۔
    بتادیں کہ محمد بن سلمان کو چار سال  پہلے تک کوئی نہیں جانتا تھا۔ تین سال میں انہوں نے اپنے کچھ متنازعہ فیصلوں اور مشہور شوق کے ذریعےدنیا بھر میں اپنی پہچان قائم کی ہے۔ استنبول میں سعودی قونصل خانہ کے اندر سعودی حکومت کے ناقدین اور واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خشوگی کے 2018 میں قتل کے بعد بھی وہ ناقدین کے گھیرے میں آگئے۔ ناقدین نے ان پر قتل کرنے سے جڑے ہونے کا الزام لگایا لیکن انہوں نے اس سےانکار کیا۔ سعودی کی ایک عدالت نے قتل کیلئے پانچ لوگوں کو موت کی سزا سنائی لیکن شاہی کنبے کے کسی بھی شخص کو ذمہ دار نہیں ٹھیرایا۔
    شاہ سلمان نے 2015 میں اقتدار سنبھالتے ہی دو اہم تبدیلیاں کیں اور اپنے بیٹے کو اقتدار کے قریب کردیاتھا۔ اس وقت شہزادہ محمد بن سلمان صرف 29 سال کی عمر میں دنیا کے سب سے کم عمر کے وزیر دفاع بن گئے تھے۔ وزارت دفاع کا چارج سنبھالتے ہی انہوں  نے مارچ 2015 میں یمن کے ساتھ جنگ ​​کا اعلان کردیا۔ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا سمیت یمن کے متعدد علاقوں پر قبضہ کرلیا اور یمن کے صدر عبد الرحمن منصور کو اس ملک سے فرار ہونے اور سعودی عرب میں پناہ لینے پر مجبور کردیا۔ امریکی کانگریس نے یمن کی جنگ پر سعودی عرب پر سخت تنقید کی تھی جو دنیا میں انسانیت سوز تباہی کا باعث بنی تھی۔
    اپریل 2016 میں ولی عہد شہزادہ سلمان نے بڑے پیمانے پراقتصادی ترقی اور سماجی اصلاحات کا آغاز کیا جس کا اہم مقصد سعودی عرب کے تیل پر سعودی عرب کا انحصار کم کرناتھا۔ محمد بن سلمان نے ملک میں ویژن 2030 کے نام سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا جس کے تحت تیل پر سعودی عرب کا انحصار 2020 تک ختم ہوجائے گا۔
    Published by:sana Naeem
    First published: