ریاض۔ سعودی عرب کے ارب پتی شہزادہ اور بڑے سرمایہ کار پرنس الولید بن طلال کو رہا کر دیا گیا ہے۔ پرنس طلال تقریبا ان 200 شہزادوں،امرا اور وزرا میں شامل تھے جنہیں انسداد بدعنوانی مہم کے دوران بدعنوانی کے الزام میں گزشتہ سال نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار کئے گئے ان تمام افراد کو دارالحکومت ریاض کے مشہور رتزکارلٹن ہوٹل میں قید کیا گیا تھا اور اس وقت سے یہ ہوٹل عام افراد کے لیے بند کردیا گیا تھا۔ شہزادہ الولید بن طلال کو مشرق وسطی کا وارن بفٹ کہا جاتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، جدہ شہر میں سال 2009 میں آئے سیلاب جیسے پرانے معاملات کی تحقیقات کے دوران وہاں پر بدعنوانی کے کئی معاملے سامنے آنے کے بعد الولید بن طلال کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 19 ارب ڈالر کی املاک کے ساتھ طلال دنیا کے پچاسویں سب سے امیر شخص ہیں۔
اپنی رہائی سے چند گھنٹے قبل معروف نیوز ایجنسی رائٹرز کو دئیے اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں شہزادہ نے کہا تھا کہ انہوں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا اور انہیں امید ہے کہ ان کی مشکلات جلد ہی ختم ہو جائیں گی۔ شہزادہ طلال نے کہا تھا کہ اُن کو قید کیا جانا یقینی طور پر کسی غلط فہمی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔