اقوام متحدہ کی اپیل کے باوجود سنگاپور نے ہندوستانی شخص کو دے دی پھانسی، 3 سال پہلے لگا تھا گانجے کی اسمگلنگ کرنے کا الزام

اقوام متحدہ کی اپیل کے باوجود سنگاپور نے ہندوستانی شخص کو دے دی پھانسی

اقوام متحدہ کی اپیل کے باوجود سنگاپور نے ہندوستانی شخص کو دے دی پھانسی

سنگاپور میں ایک ہندوستانی نژاد شخص کو گانجے کی اسمگلنگ کے جرم میں پھانسی دے دی گئی۔ اس کا نام تنگاراجو سپیا بتایا گیا۔ تنگاراجو کی پھانسی پر اقوام متحدہ نے کہا کہ سزائے موت عالمی سطح پر ایک مؤثر رکاوٹ ثابت نہیں ہوئی ہے۔ یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ سزائے موت کی اجازت صرف اس صورت میں دی جاتی ہے جب مجرم کو انتہائی سنگین الزامات کا سامنا ہو۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • singapore
  • Share this:
    سنگاپور: سنگاپور میں بدھ کے روز ہندوستانی نژاد کے ایک شخص کو گانجے کی اسمگلنگ کے جرم میں پھانسی دے دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ (UN) نے پھانسی پر نظر ثانی کی اپیل کی تھی لیکن سنگاپور نے اسے مسترد کرتے ہوئے 46 سالہ تنگاراجو سپیا (Tangaraju Suppiah) کو سزائے موت کی سزا دے دی۔ تنگاراجو پر ایک کلو سے زیادہ گانجہ اسمگلنگ کرنے کا الزام تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا کہ تنگاراجو کو چانگی جیل کمپلیکس (Changi Prison Complex) میں پھانسی دی گئی ہے۔

    اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور کی وزارت داخلہ نے منگل کو جواب دیا کہ تنگاراجو کا جرم اس سے کہیں زیادہ ثابت ہوا جو بتایا گیا تھا۔ اس کے پاس دو فون نمبر تھے، جو وہ منشیات کی ڈیلیوری کے دوران استعمال کرتا تھا۔ سال 2018 میں، اسے گانجے کی اسمگلنگ کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ اہل خانہ نے کیس پر اصرار کرتے ہوئے معافی کی درخواست کی تھی۔

    Chhattisgarh Attack: دنتے واڑہ کے ارن پور میں نکسلی حملہ، 10 جوان شہید، آئی ای ڈی سے بنایا نشانہ

    بزنس آئیڈیا: 25,000 سے کریں شروعات، ہر ماہ ہوگی 50,000 کی کمائی، پورے سال گاہکوں کا لگا رہے گا ہجوم!

    سنگاپور کے اس فیصلے پر اقوام متحدہ نے کیا اعتراض
    تنگاراجو کی پھانسی پر، اقوام متحدہ نے کہا کہ سزائے موت عالمی سطح پر ایک مؤثر رکاوٹ ثابت نہیں ہوئی ہے۔ یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ سزائے موت کی اجازت صرف اس صورت میں دی جاتی ہے جب مجرم کو انتہائی سنگین الزامات کا سامنا ہو۔ جنیوا میں قائم گلوبل کمیشن آن ڈرگ پالیسی کے رکن رچرڈ برانسن نے پیر کو اپنے بلاگ پر لکھا کہ تنگاراجو کے پاس گرفتاری کے وقت منشیات نہیں تھیں۔ مجھے لگتا ہے کہ سنگاپور ایک بے گناہ کو مارنے والا ہے۔

    سنگاپور نے برانسن کے بلاگ پوسٹ کا دیا جواب
    وزارت داخلہ نے برانسن کے بلاگ پوسٹ پر کیے گئے دعوؤں کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ برانسن کو تنگاراجو کے معاملے کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہے۔ انہیں اس معاملے سے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کیس کی تحقیقات میں تین سال لگے ہیں۔
    Published by:sibghatullah
    First published: