اپنا ضلع منتخب کریں۔

    پہلی مرتبہ میڈیا کے سامنے آئے خاشقجی کے دونوں بیٹے ، لاش کا مطالبہ ، کہا : ہم جنت البیقع میں دفنانا چاہتے ہیں

    صالح خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کرتے ہوئے: فوٹو کریڈٹ: سعودی پریس ایجنسی

    صالح خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کرتے ہوئے: فوٹو کریڈٹ: سعودی پریس ایجنسی

    صالح خاشقجی نے لاش کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم انہیں مدینہ کے جنۃ البقیع قبرستان میں دفنانا چاہتے ہیں

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:

       امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے کالم نگار سعودی عرب کے صحافی جمال خاشقی کے بیٹوں نے اپنے والد کی لاش کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بغیر نہ تو ان کے موت کی تصدیق کی جا سکتی ہے اور نہ ہی ان کی آخری رسوم ادا کئے جاسکتے ہیں۔ خاشقجی کے دونوں بیٹے صالح خاشقجی اور عبداللہ خاشقجی اپنے والد کی موت کے بعد پہلی بار میڈیا کے سامنے آئے ہیں۔


      انہوں نے اتوار کو ’سی این این‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’والد کے 2 اکتوبر کو لاپتہ ہونے اور اس کے بعد ان کے قتل کی رپورٹ آنے کے بعد سے خاشقجی خاندان لامتناہی کرب میں ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ کیسے مان لیں کہ ان کے والد اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔ اگر ان کی موت ہوگئی ہے تو ان کی لاش کے بغیر ان کی آخری رسوم کیسے ادا کی جاسکتی ہے۔صالح خاشقجی نے لاش کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم انہیں مدینہ کے جنۃ البقیع قبرستان میں دفنانا چاہتے ہیں۔ ہم ان کی آخری رسوم ادا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم بس دل کو تسلی دینے کے لئے یہ سوچ سکتے ہیں کہ کاش! ان کی موت دردناک نہیں ہوئی ہوتی، سب کچھ اچانک ہوا ہو یا وہ پرامن طریقے سے موت کے آغوش میں سما چکے ہوں۔‘‘


      واضح رہے کہ خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی عرب قونصلیٹ جانے کے بعد سے لاپتہ تھے۔ ترکی شروع سے ہی دعوی کررہا تھا کہ صحافی کا قونصلیٹ کے اندر قتل کردیا گیا تھا لیکن سعودی عرب نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ خاشقجی اس کے قونصلیٹ سے نکل گئے تھے۔ معاملہ طول پکڑنے کے بعد بالآخر اس نے قتل کی واردات کو قبول کرلیا اور کہا کہ کچھ برے لوگوں نے صحافی کا قونصلیٹ کے اندر قتل کردیا۔


      امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی خاشقجی کے قتل کو تاریخ پر’پردہ ڈالنے کی سب سے بدترین کوشش‘‘ قرار دیا ہے۔ صحافی کے قتل کے بعد سعودی عرب کو دنیا بھر میں زبردست تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جمال خاشقجی ایک کہنہ مشق صحافی تھے اور وہ سعودی حکومت کی پالیسیوں کی خلاف کھل کر تنقید کرنے والوں میں سے تھے۔ وہ منگیتر ہیٹس سینگیج سے شادی کے لئے کچھ ضروری کاغذات لینے کے لئے سعودی قونصلیٹ گئے تھے۔ اس کے بعد وہ واپس نہیں لوٹے اور بعد میں ان کے قتل کی خبر سامنے آئی۔


      ترکی نے حال ہی میں اس معاملے میں نیا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ قونصلٹ میں داخل ہوتے ہی  خاشقجی کا گلا دبا کر قتل کردیا گیا اور ان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے گئے۔

      ہیٹس نے امریکہ پر اپنے منگیتر کے قتل کی جانچ میں ایمانداری نہ دکھانے کا الزام لگاتے ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ سے ملنے سے انکار کردیا۔

      First published: