پولیس نے نماز پڑھ رہے لوگوں سے پوچھا۔ صدر سے بڑے ہیں پیغمبر محمد؟ حکومت نے مانگی معافی
ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پولیس ٹیم لاک ڈاون کی خلاف ورزی کر کے مسجد میں نماز پڑھ رہے لوگوں کو حراست میں لینے کے لئے پہنچی تھی۔ اس دوران ایک پولیس اہلکار نے لوگوں کے ساتھ ناشائستہ سلوک کرنا شروع کر دیا۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Apr 30, 2020 08:50 AM IST

جنوبی افریقہ کے پولیس منسٹر بھیکی سیلے نے پیر کے روز ایک پولیس والے کے ناشائستہ رویے کے لئے ملک کے عوام سے معافی مانگی
کیپ ٹاون۔ جنوبی افریقہ (South Africa) میں پولیس کے رویے پر سوال کھڑا کرنے والے ایک ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد حکومت کو معافی مانگنی پڑی ہے۔ یہاں لاک ڈاون کی خلاف ورزی کر کے مسجد میں نماز (Namaz) پڑھ رہے لوگوں کو ہٹانے کے دوران ایک پولیس والے نے پیغمبر محمد (Prophet Muhammad) کو لے کر نامناسب تبصرہ کر دیا تھا۔ اس پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جس کے بعد حکومت میں پولیس منسٹر کو معافی مانگنی پڑی۔
جنوبی افریقہ کے پولیس منسٹر بھیکی سیلے نے پیر کے روز ایک پولیس والے کے ناشائستہ رویے کے لئے ملک کے عوام سے معافی مانگی۔ الجزیرہ کے مطابق، بھیکی نے کہا کہ یہ ’ توہین رسالت‘ والا رویہ ہے اور سی کے قصوروار کو مناسب سزا دی جائے گی۔ ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پولیس ٹیم لاک ڈاون کی خلاف ورزی کر کے مسجد میں نماز پڑھ رہے لوگوں کو حراست میں لینے کے لئے پہنچی تھی۔ اس دوران ایک پولیس اہلکار نے لوگوں کے ساتھ ناشائستہ سلوک کرنا شروع کر دیا۔
ویڈیو میں پولیس والا لوگوں سے بار بار سوال کرتا نظر آ رہا ہے۔ کیا تم صدر سے بڑے ہو، کیا تمہارے پیغمبر محمد صدر سے بڑے ہیں؟ بھیکی نے کہا کہ ہم پولیس محکمہ اور حکومت کی طرف سے مسلم برادری سے اس رویے کے لئے معافی مانگتے ہیں۔ یہ معاملہ جنوبی افریقہ کے ماپولنگا صوبے کا بتایا جا رہا ہے۔ پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ اس طرح کے رویے کی فورس میں کوئی جگہ نہیں ہے، اسے بالکل بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ حالانکہ پولیس نے مانا ہے کہ مسجد میں اکھٹا ہو کر لاک ڈاون قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی تھی۔