کابل: افغانستان کی راجدھانی کابل میں منگل کو یکے بعد دیگرے مسلسل تین دھماکے ہوئے ہیں۔ نیوز ایجنسی رائٹرس کے مطابق، ان دھماکوں میں 25 لوگ مارے گئے ہیں۔ افغانستان کے سیکورٹی افسران کی طرف سے دی گئی جانکاری کے مطابق، یہ دھماکہ کابل کے پاس ہوا ہے۔ پہلا دھماکہ ممتاز ایجوکیشنل سینٹر کے پاس ہوا جبکہ دوسرا دھماکہ عبدالرحیم شہید ہائی اسکول کے پاس ہوا۔ تیسرا دھماکہ بھی اسکول کے پاس ہوا ہے۔ دھماکہ ایسے وقت ہوا، جب بچے چھٹی کے دوران اسکول سے باہر نکل رہے تھے۔
بتایا جا رہا ہے کہ مغربی کابل کے داشت بارچی علاقے میں ایک اسکول کے بعد ایک کے بعد ایک دو دھماکے ہوئے ہیں۔ جب یہ دھماکہ ہوا، اس وقت بچے اسکول سے باہر نکل رہے تھے۔ اس اسکول میں پڑھنے والے سبھی بچے اقلیتی طبقہ ہزارا کے تھے، کہا جاتا ہے کہ یہ طبقہ اکثر دہشت گردوں کے نشانہ پر رہتا ہے۔ طالبان راج میں ہزارا برادری کے لوگوں پر پہلے بھی کئی حملے ہوچکے ہیں۔ ابھی تک کسی بھی گروہ نے ان حملوں کی ذمہ داری نہیں لی ہے۔
افغانستان کی وزارت داخلہ نے ان دھماکوں کی تصدیق کی ہے۔ حالانکہ ابھی مرنے والوں کا آفیشیل اعدادوشمار نہیں آیا ہے۔ افغانستان کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وہ ان دھماکوں کی جانچ کر رہا ہے اور زیادہ جانکاری بعد میں شیئر کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں۔Imran khan نے پاکستانی فوج کے دعوے کو کیا مسترد، کہا- انہیں تین متبادل دیئے گئے تھےکابل پولیس کے ترجمان خالد زادران نے ٹوئٹر پر کہا کہ دھماکہ عبدالرحیم شاہد ہائی اسکول میں ہوا اور ہمارے کئی شیعہ بھائی اس میں ہلاک ہوئے ہیں۔ دی وال اسٹریٹ جرنل کے لئے افغانستان کو کور کرنے والے صحافی احسان اللہ امیری نے ٹوئٹ کیا کہ کابل کے دشت بارچی میں ایک اسکول میں خود کش حملہ آور نے حملہ کیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ دھماکہ عبدالرحیم شاہد اسکول کے مین گیٹ پر ہوا، جہاں طلبا کی بھیڑ تھی۔ ایک ٹیچر نے مجھے بتایا کہ اچانک حملے میں کئی لوگوں کی جان جانے کا خدشہ ہے۔ شاہدین کے حوالے سے، میڈیا آوٹ لیٹ نے یہ بھی بتایا کہ کابل کے مغرب میں ممتاز ایجوکیشنل سینٹر کے پاس دھماکہ ایک ہتھگولے کے سبب ہوا تھا۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔