ریاض: سعودی عرب (Saudi Arab) میں شاہی خاندان (Royal Family) کے اندر غداری اور اور موجودہ بادشاہ کے تختہ پلٹ کی سازش کولیکر کئی طرح کی خبریں سامنےآرہی ہیں۔ اب پتہ چلا کہ شاہی خاندان کے جن ممبران کو گرفتار کیا گیا ہے ان کی پلاننگ سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان (Crown Prince Mohammed bin salman) کے اقتدار حاصل کرنے میں رکاوٹ پیدا کرنا تھا۔ سعودی عرب میں اس بات کو لیکر چرچا جاری ہے کہ شاہی خاندان کے افراد کس طرح سے تختہ پلٹ کی سازش رچ رہے تھے۔ اتنا ہی نہیں اس بات کی افواہ نے بھی زور پکڑ لیا تھا کہ شاہ سلمان کی صحت بگڑتی جارہی ہے اور ان کی جگہ ان کے بیٹے گدی سنبھال سکتے ہیں۔
The Guardian کی ایک خبر کے مطابق کچھ معتبر ذرائع کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ گرفتار ہوئے شاہی خاندان کے ممبر آپس میں بات چیت کرتے ہوئے پائے گئے تھے کہ اگر موجودہ بادشاہ کی موت ہوتی ہے یا وہ دوسرے کنہیں وجوہات سے نااہل ہوتے ہیں تو ان میں سے کسی ایک کو ولی عہد شہزادہ کی تاجپوشی میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے اور ایک دعویداعر کے طور پر سامنے آنا ہے۔
Guardian کے مطابق شہزادہ احمد بن عبد العزیز (شاہ سلمان کے اکیلے بچے بھائی) اور سابق ولی عہد محمد بن نائف جو دونوں کے درمیان ہوئی بات چیت لیک ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ ان دونوں کے درمیان بات چیت کو رائل کورٹ میں پیش کیا گیا ہے۔ بتایا جارہا ہے رائل کورٹ میں پیش کی گئی بات چیت کے ثبوت میں شاہی خاندان کے دونوں ممبر شہزادہ محمد بن سلمان کی تاجپوشی میں رکاوٹ پیدا کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔
شاہی خاندان کے دونوں افراد کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے کہنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ 2007 میں ولی عہد کو بغیر کسی تنازعہ کے ولی عہد کے لئے بیعت کی ایک کونسل تشکیل دی گئی تھی۔ بادشاہ کی موت یا ان کے نااہل ہونے پر اسی کونسل کے ذریعہ ولی عہد شہزادہ کی تاجپوشی ہوتی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اس کونسل کے ساتھ سازش کرکے شاہی خاندان کے دو افراد نے محمد بن سلمان کو کنارے لگانے کا منصوبہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں:
سعودی عرب میں محمد بن سلمان کو بے دخل کرنے کی تھی سازش؟ 3 شہزادے گرفتار2017 میں اسی کونسل نے محمد بن سلمان کو ولی عہد شہزادہ قرار دیاتھا۔ انہوں نے کونسل میں 34 میں سے 31 ووٹ حاصل کیےتھے۔ اس کے بعد محمد بن نایف کا پتہ صاف ہوگیا۔ اس کے بعد محمد بن سلمان مسلسل خود کو مضبوط۔ بناتے گئے ہیں۔ تب سے اقتدار پر ان کی پکڑ مسلسل برقرار ہے۔
بتادیں کہ محمد بن سلمان کو چار سال پہلے تک کوئی نہیں جانتا تھا۔ تین سال میں انہوں نے اپنے کچھ متنازعہ فیصلوں اور مشہور شوق کے ذریعےدنیا بھر میں اپنی پہچان قائم کی ہے۔ استنبول میں سعودی قونصل خانہ کے اندر سعودی حکومت کے ناقدین اور واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خشوگی کے 2018 میں قتل کے بعد بھی وہ ناقدین کے گھیرے میں آگئے۔ ناقدین نے ان پر قتل کرنے سے جڑے ہونے کا الزام لگایا لیکن انہوں نے اس سےانکار کیا۔ سعودی کی ایک عدالت نے قتل کیلئے پانچ لوگوں کو موت کی سزا سنائی لیکن شاہی کنبے کے کسی بھی شخص کو ذمہ دار نہیں ٹھیرایا۔
شاہ سلمان نے 2015 میں اقتدار سنبھالتے ہی دو اہم تبدیلیاں کیں اور اپنے بیٹے کو اقتدار کے قریب کردیاتھا۔ اس وقت شہزادہ محمد بن سلمان صرف 29 سال کی عمر میں دنیا کے سب سے کم عمر کے وزیر دفاع بن گئے تھے۔ وزارت دفاع کا چارج سنبھالتے ہی انہوں نے مارچ 2015 میں یمن کے ساتھ جنگ کا اعلان کردیا۔ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا سمیت یمن کے متعدد علاقوں پر قبضہ کرلیا اور یمن کے صدر عبد الرحمن منصور کو اس ملک سے فرار ہونے اور سعودی عرب میں پناہ لینے پر مجبور کردیا۔ امریکی کانگریس نے یمن کی جنگ پر سعودی عرب پر سخت تنقید کی تھی جو دنیا میں انسانیت سوز تباہی کا باعث بنی تھی۔
اپریل 2016 میں ولی عہد شہزادہ سلمان نے بڑے پیمانے پراقتصادی ترقی اور سماجی اصلاحات کا آغاز کیا جس کا اہم مقصد سعودی عرب کے تیل پر سعودی عرب کا انحصار کم کرناتھا۔ محمد بن سلمان نے ملک میں ویژن 2030 کے نام سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا جس کے تحت تیل پر سعودی عرب کا انحصار 2020 تک ختم ہوجائے گا۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔