خرطوم: سوڈان میں جنگ بندی کی اپیل کے باوجود دارالحکومت خرطوم میں لڑائی جاری ہے جبکہ جمعہ کو مختلف مقامات پر بم دھماکے اور شیلنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
خرطوم نے فضائی حملوں اور ٹینکوں کی فائرنگ کے ساتھ کچھ شدید ترین لڑائی دیکھی ہے۔ اس کے پچاس لاکھ افراد میں سے زیادہ تر لوگ بغیر بجلی، خوراک یا پانی کی کمی اور گرمی میں گھر میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ مواصلات بہت زیادہ متاثر ہیں۔
دو مردوں کے ساتھ زندگی گزار رہی ہے یہ خاتون، پیدا کرچکی ہے چار بچے، اب کہی یہ بڑی بات
Eid 2023: شوال المکرم کا چاند نظر آگیا، ملک بھر میں کل ادا کی جائے گی عید الفطر کی نماز
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے عیدالفطر کے موقع پر تین دنوں کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا، تاہم اپیل کو نظرانداز کرتے ہوئے متحارب فریقوں میں لڑائی جاری ہے۔
سوڈان کے ڈاکٹروں کی مرکزی کمیٹی نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ماہ رمضان کی آخری شب، خرطوم کے اکثر مقامات میں دھماکے ہوئے اور فوج اور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
بیان میں تمام شہریوں سے احتیاط برتنے اور گھروں میں رہنے کو کہا گیا ہے جبکہ دونوں حریفوں سے ذمہ داری نبھانے اور معصوم جانیں بچانے کے لیے فوری لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعہ کو دونوں جنرلز سے علیحدہ علیحدہ ٹیلی فون گفتگو میں لڑائی کی مذمت کی اور عید الفطر کے آخر یعنی 23 اپریل تک ملک بھر میں جنگ بندی کی درخواست کی تھی۔
سوڈانی فوج کے آرمی چیف عبدل فتح البرہان اور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز کے سربراہ محمد حمدان دقلو کے درمیان چند ہفتوں سے جاری اقتدار کی جد و جہد کے بعد دارلحکومت خرطوم میں دونوں افواج کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔
جمعہ کو عید کے موقع کی مناسبت سے سوڈانی فوج کے آرمی چیف عبدل فتح البرہان نے ٹیلی ویژن پر خطاب کیا تاہم اس دوران مفاہمت کی کوئی بات نہیں کی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’اس سال عید پر ہمارے ملک میں خون بہہ رہا ہے۔ تباہی، ویرانی اور گولیوں کی آوازوں نے خوشیوں کی جگہ لے لی ہے۔‘ ’میں امید کرتا ہوں کہ اس آزمائش میں سے ہم مزید متحد ہو کر نکلیں گے، ایک فوج، ایک عوام کے طور پر۔‘
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا کہ اس کے پاس سوڈان میں تقریباً 330 افراد کے ہلاک اور 3,200 زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، لیکن طبی ماہرین کو خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، بہت سے زخمی ہسپتالوں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ اس کے ڈبلیو ایف پی کے ملازمین ہفتے کے روز شمالی دارفر میں جھڑپوں میں مارے گئے تھے، جس سے "سوڈان میں تمام کارروائیوں کو عارضی طور پر روکنے" کا اعلان کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ہفتے کے روز خبردار کیا تھا کہ لڑائی میں اضافہ "ملک میں پہلے سے ہی خطرناک انسانی صورتحال کو مزید بگاڑ دے گا۔"
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سوڈان کی ایک تہائی آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔