پاکستان کے کبال شہرمیں پولیس اسٹیشن پر خودکش حملہ، 12 پولیس اہلکاروں کی موت، 40 سے زائد زخمی

پاکستان کے کبال شہ رمیں پولیس اسٹیشن پر خودکش حملہ، 12 پولیس اہلکاروں کی موت، 40 سے زائد زخمی۔فائل فوٹو

پاکستان کے کبال شہ رمیں پولیس اسٹیشن پر خودکش حملہ، 12 پولیس اہلکاروں کی موت، 40 سے زائد زخمی۔فائل فوٹو

سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے والے خودکش حملے کی صوبہ خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ محمد اعظم خان نے بھی شدید مذمت کی ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Islamabad
  • Share this:
    پاکستان کے سوات ضلع کے کبال شہر میں دہشت گرد مخالف محکمے (سی ٹی ڈی) کے ایک پولیس تھانے پر مشتبہ خودکش حملے میں 12 پولیس اہلکاروں کی موت ہوگئی ہے اور 40 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، صوبہ خیبر پختونخواہ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات خان نے کہا کہ سکیورٹی اہلکار صوبے بھر میں "ہائی الرٹ" پر ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ پولیس اسٹیشن کمپلیکس میں انسداد دہشت گردی کا محکمہ اور ایک مسجد بھی ہے۔

    اس سے پہلے، ضلع پولیس عہدیدار (ڈی پی او) شفیع اللہ نے کہا کہ سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن کے اندر دو دھماکہ ہوئے، جس سے عمارت تباہ ہوگئی۔ پولیس نے کہا کہ کئی لوگ ملبے میں دب گئے ہیں، جبکہ زخمیوں کو مقامی اسپتال میں بھرتی کرایا گیا ہے۔ حکومت نے آس پاس کے سبھی اسپتالوں میں ایمرجنسی حالات کا اعلان کیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی خالد سوہیل نے بھی کہا کہ عمارت منہدم ہوگئی اور کئی لوگ ملبے تلے دب گئے۔ عمارت منہدم ہونے کی وجہ سے بجلی بھی منقطع ہوگئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    پاکستان کی فوج کرے گی اقتدار پر قبضہ؟ سیاسی-اقتصادی حالات پر سابق وزیراعظم عباسی کا دعویٰ

    دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی اس لعنت کو جلد اکھاڑ پھینکا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    نیویارک-دہلی فلائٹ میں مسافر پر پیشاب کرنے کا ایک اور واقعہ، حراست میں لیا گیا ملزم

    سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے والے خودکش حملے کی صوبہ خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ محمد اعظم خان نے بھی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ریسکیو اور ریلیف کاموں میں تیزی لانے کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: