طالبان نے عبداللہ عبداللہ کو دی واپسی کی اجازت، جلد شروع ہوگی افغانستان-ہندوستان کے درمیان فلائٹ سروس

دی ٹربیون میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے سے دونوں ممالک کے درمیان فلائٹ سروس شروع ہوجائے۔ اس درمیان طالبان نے قومی صلح کے لئے تشکیل دی گئی ہائی کونسل کے سابق صدر ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو بھی ہندوستان سے افغانستان لوٹنے کی اجازت دے دی ہے۔ ہندوستان کے لئے پروازیں پھر سے شروع کرنے اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو وطن واپسی کی اجازت دینے کا فیصلہ گزشتہ 2 جون کو ایک ہندوستانی وفد کی افغانستان دورے کے بعد آیا ہے۔

دی ٹربیون میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے سے دونوں ممالک کے درمیان فلائٹ سروس شروع ہوجائے۔ اس درمیان طالبان نے قومی صلح کے لئے تشکیل دی گئی ہائی کونسل کے سابق صدر ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو بھی ہندوستان سے افغانستان لوٹنے کی اجازت دے دی ہے۔ ہندوستان کے لئے پروازیں پھر سے شروع کرنے اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو وطن واپسی کی اجازت دینے کا فیصلہ گزشتہ 2 جون کو ایک ہندوستانی وفد کی افغانستان دورے کے بعد آیا ہے۔

دی ٹربیون میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے سے دونوں ممالک کے درمیان فلائٹ سروس شروع ہوجائے۔ اس درمیان طالبان نے قومی صلح کے لئے تشکیل دی گئی ہائی کونسل کے سابق صدر ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو بھی ہندوستان سے افغانستان لوٹنے کی اجازت دے دی ہے۔ ہندوستان کے لئے پروازیں پھر سے شروع کرنے اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو وطن واپسی کی اجازت دینے کا فیصلہ گزشتہ 2 جون کو ایک ہندوستانی وفد کی افغانستان دورے کے بعد آیا ہے۔

  • Share this:
    نئی دہلی: تعلقات میں سدھار کے اشاروں کے درمیان طالبان نے افغانستان اور ہندوستان کے درمیان ہوائی خدمات پھر سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دی ٹربیون میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے سے دونوں ممالک کے درمیان فلائٹ سروس شروع ہوجائے۔ اس درمیان طالبان نے قومی صلح کے لئے تشکیل دی گئی ہائی کونسل کے سابق صدر ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو بھی ہندوستان سے افغانستان لوٹنے کی اجازت دے دی ہے۔ حال ہی میں طالبان نے افغانستان کے سابقہ حکومت میں بنائے گئے کچھ محمکوں اور تشکیل دیئے گئے اداروں کو تحلیل کردیا تھا۔ قومی صلح کے لئے تشکیل ہائی کونسل بھی ان میں سے ایک تھا۔

    افغانستان کی اہم ایئرلائنس کمپنی ایریانا افغان کے سربراہ رحمت اللہ آغاز نے اعلان کیا کہ جلد ہی ہندوستان، چین اور کویت کے لئے پروازیں پھر سے شروع ہوں گی، لیکن توجہ نئی دہلی پر تھی۔ انہوں نے کہا، ’جلد ہی ہندوستان کے لئے پروازیں شروع ہوں گی، جہان بہت ساری چیزیں کرنی ہیں۔ ہمارے کئی مسافر علاج کے لئے وہاں موجود ہیں۔ چین اور کویت کے لئے بھی ہماری پروازیں جلد ہی شروع ہوں گی‘۔ ہندوستان کے لئے پروازیں پھر سے شروع کرنے اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو وطن واپسی کی اجازت دینے کا فیصلہ گزشتہ 2 جون کو ایک ہندوستانی وفد کی افغانستان دورے کے بعد آیا ہے۔

    افغان تاجر ہندوستان کے ساتھ ٹریڈ شروع کرنے کے حامی

    افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار 2 جون، 2022 کو ہندوستان کا باضابطہ وفد افغانستان دورے پر گیا تھا۔ کابل میں ہندوستانی افسران کی افغانستان کے کارگزار وزیر خارجہ عامر خان متقی اور نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس کے ساتھ میٹںگ ہوئی تھی۔

    ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو پھر سے شروع کرنے کے قدم کو افغان تاجروں کی حمایت حاصل ہے۔ افغان میڈیا نے افغانستان چیمبر آف ایگریکلچر اینڈ لائیو اسٹاک (ACAL) کے رکن میر واعظ حاجی زادہ کے حوالے سے کہا، ’ہندوستان کا بازار ہمارے زرعی علاقے کے لئے اچھا موقع ہے۔ افغانستان میں، یہ اب انگور، انار، خبانی، کیسر اور دواؤں کے پودوں کا موسم ہے۔

    عبداللہ عبداللہ کی واپسی میں امریکہ کے خصوصی سفیر نے مدد کی

    افغانستان میں واقع صورتحال زیادہ پیچیدہ ہے۔ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی واپسی میں امریکہ کے خصوصی سفیر تھامس ویسٹ نے بھی مدد کی۔ دوسری طرف، طالبان قیادت اور یورپی یونین کے درمیان کشیدگی ہے، جس کے افغانستان میں خصوصی سفیر بروسیلس میں ملے اور خواتین کے لئے طالبان کی سخت پالیسیوں اور ان کے انسانی حقوق کی خراب ہوتی صورتحال پر تشویش ظاہر کی۔ ای یو کی طرف جھکاو رکھنے والے ہیومن رائٹس واچ نے بھی طالبان پر پنجشیر میں جنگی جرائم کا الزام لگایا ہے اور اس کے سینئر افسران پر سفری پابندی لگانے کی اپیل کی ہے۔

    جبکہ 3-2 جون کو کابل میں ہندوستانی ٹیم نے طالبان حکومت کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت میں انسانی پہلووں اور تجارت پر توجہ مرکوز کیا۔ این ایس اے اجیت ڈوبھال نے پہلے کہا تھا کہ دہشت گردی اور دہشت گردی گروپوں کا مقابلہ کرنے کے لئے افغانستان کی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے، جو علاقائی امن اور سیکورٹی کے لئے خطرہ پیدا کرتے ہیں۔ یہ تبصرہ UNSC میں ہندوستان کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ کے طور پر آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں جیش محمد (JeM) اور لشکرطیبہ (LeT) جیسے ہندوستان مخالف غیر ملکی دہشت گرد گروپوں کی موجودگی تھی۔
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: