میانمار کی فوج نے شہریوں کی بھیڑ پر برسائے بم، درجنوں امواتیں، یو این نے کی مذمت

میانمار کی فوج نے شہریوں کی بھیڑ پر برسائے بم، درجنوں امواتیں، یو این نے کی مذمت

میانمار کی فوج نے شہریوں کی بھیڑ پر برسائے بم، درجنوں امواتیں، یو این نے کی مذمت

مقامی لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ ہوائی حملے میں فوجی اقتدار کے مخالفین گروپ نیشنل یونیٹی گورنمنٹ (این یو جی) کا دفتر تباہ ہوگیا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Myanmar
  • Share this:
    میانمار کی فوج نے منگل کو فوجی اقتدار کے خلاف جمع ہوئی عام شہریوں کی بھیڑ پر ہوائی حملے کیے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے طمابق، اس حملے میں درجنوں لوگ مارے گئے ہیں وہیں کچھ میڈیا رپورٹس میں 100 سے زیادہ لوگوں کے مارے جانے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ فوجی اقتدار کے مخالفین کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں عام لوگ شامل ہوئے تھے۔

    اقوام متحدہ نے عام شہریوں پر میانمار کی فوج کے حوالے حملے کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہوائی حملے کی رپورٹ کافی پریشان کرنے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ متاثرینمیں ہال میں ڈانس کا مظاہرہ کرنے والے اسکولی بچے اور افتتاحی تقریب میں حصہ لینے والے عام شہری شامل ہیں، جس تقریب میں ہیلی کاپٹر سے بم برسائے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    روس میں آتش فشاں پھٹنے سے پروازوں کو خطرہ لاحق،شہروں میں ہر طرف چھائے راکھ کے بادل، تصویریں بیان کر رہی ہیں دوسری دنیا کی کہانی

    فروری 2021 میں، میانمار کی فوج نے ایک بغاوت کے ذریعے ملک کا اقتدار سنبھال لیا۔ اس کے بعد سے ملک میں فوجی حکمرانی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ فوج ان مظاہروں کو دبانے کے لیے عوام پر طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ملک میں اب تک 3000 سے زیادہ شہری مارے جا چکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:

    پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں CJPکے اختیارات پر بندش لگانے والا بل پاس، شہباز نے کھیلا عمران خان پر بڑا داؤ

    مقامی لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ ہوائی حملے میں فوجی اقتدار کے مخالفین گروپ نیشنل یونیٹی گورنمنٹ (این یو جی) کا دفتر تباہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بمباری کے وقت تقریب میں خواتین اور بچوں سمیت 150 سے زیادہ لوگ حصہ لے رہے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مہلوکین میں فوجی اقتدار مخالف مسلح گروپوں اور دیگر سیاسی تنظیموں کے لیڈر بھی شامل ہیں۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: