سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی پارٹی میں افراتفری کا ماحول، مزید 3 لیڈروں نے چھوڑا ساتھ

سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی پارٹی میں افراتفری کا ماحول، مزید 3 لیڈروں نے چھوڑا ساتھ

سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی پارٹی میں افراتفری کا ماحول، مزید 3 لیڈروں نے چھوڑا ساتھ

بخاری نے کہا کہ وہ کسی دباو میں نہیں تھیں اور کسی نے یہ فیصلہ لینے کے مجبور نہیں کیا۔ بخاری نے ادیالہ جیل سے رہا ہونے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد پارٹی چھوڑ دی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Islamabad
  • Share this:
    پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے استعفیٰ دینے والوں کی قطار لگ گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے تین قائدین نے جمعرات کو پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔

    پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ملیکا بخاری نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے 9 مئی کو ہونے والے واقعہ کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی کے لیے یہ واقعہ بہت دردناک ہے۔ پارٹی سے الگ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ وہ کسی دباو میں نہیں تھیں اور کسی نے یہ فیصلہ لینے کے مجبور نہیں کیا۔ بخاری نے ادیالہ جیل سے رہا ہونے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد پارٹی چھوڑ دی۔ انہیں لا اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کی دفعہ 4 کے تحت گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا تھا۔


    وہیں، چیما نے ایک الگ پریس کانفرنس میں کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ہوئے تشدد کی وجہ سے وہ اور ان کی بیوی عمران خان کی قیادت والی پارٹی کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ! عمران اور بشریٰ بی بی سمیت PTI کے کئی رہنماؤں کے ملک چھوڑکر جانے پر پابندی عائد

    یہ بھی پڑھیں:

    عالمی خبریں: نیپال کے وزیراعظم کا 31 مئی کو دورہ ہند،برطانیہ کے ٹاور آف لندن میں آج کوہ نور کی ہوگی نمائش

    سابق وزیر خزانہ عمر اور سابق وزیر فواد چودھری نے بھی دیا تھا استعفیٰ

    قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ عمر نے یہ اعلان اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد کیا۔ عمر نے بدھ کو اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنے فیصلے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں پارٹی کی قیادت ممکن نہیں۔ اس سے قبل پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر فواد چوہدری نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: