ٹک ٹاک کے سی ای او کے چین سے تعلقات پر ہوئی طویل  پوچھ تاچھ، ہندوستان کی پابندی کو بتایا’فرضی اور نظریاتی‘

ٹک ٹاک کے سی ای او کے چین سے تعلقات پر ہوئی طویل  پوچھ تاچھ، ہندوستان کی پابندی کو بتایا’فرضی اور نظریاتی‘

ٹک ٹاک کے سی ای او کے چین سے تعلقات پر ہوئی طویل  پوچھ تاچھ، ہندوستان کی پابندی کو بتایا’فرضی اور نظریاتی‘

چیو نے جواب دیا، میرے خیال میں ذکر کردہ بہت سے خطرات فرضی اور نظریاتی خطرات ہیں۔ مجھے اس بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Newyork
  • Share this:
    امریکہ کے بڑھتے سیکوریٹی خدشات اور ٹک ٹاک کمپنی پر چینی حکومت کے ممکنہ اثر کے درمیان ٹک ٹاک کے سی ای او شاو جی چیو نے جمعرات کو امریکی کانگریس کے سامنے گواہی دی۔ کانگریس کمیٹی کے روبرو شاو جی چیو کی یہ پہلی حاضری ہے۔ دراصل، چینی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر الزام ہے کہ وہ اپنے ڈیٹا چین کی فوج-پیپلز لبریشن آرمی کو مہیا کراتا ہے۔

    چیو کو یو ایس ہاؤس انرجی اینڈ کامرس کمیٹی کی جانب سے منفی سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ پوچھ تاچھ کے دوران چیو نے بار بار یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ ان کی کمپنی ٹک ٹاک امریکی قومی سلامتی کے خدشات کو دور کرنے کے لیے حقیقی کارروائی کر رہی ہے۔

    چار گھنٹے طویل سماعت کے دوران چیو نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت والا ٹک ٹاک ایپ  بہت پہلے سے کہتا آرہا ہے کہ یہ چینی حکومت کے ساتھ ڈیٹا شیئر نہیں کرتا ہے اور یہ امریکہ میں اپنے 15 کروڑ یوزرس کے لیے خطرہ پیدا نہیں کرتا ہے اور نہ ہی چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے ساتھ اپنا ڈیٹا شیئر کرتا ہے۔

    امریکی رکن کانگریس ڈیبی لیسکو نے پوچھ تاچھ کے دوران ہندوستان اور دیگر ممالک کا حوالہ دیا جنہوں نے حال ہی میں کسی نہ کسی شکل میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    روسی موسیقار دیما نووا کی موت، گانے میں صدر پوتن پر تنقید کرکے بنے تھے موضوع بحث

    یہ بھی پڑھیں:

    کیلیفورنیا میں بم طوفان کا تباہی کن منظر، 3لاکھ گھروں میں بجلی، غل،

    یہ (ٹک ٹاک) ایک ایسا آلہ ہے جو بالآخر چینی حکومت کے کنٹرول میں ہے لہذا قومی سلامتی کے خدشات کو دور کرنے کی ضرورت ہے، یہ تمام ممالک جو ٹک ٹاک پر پابندی لگا رہے ہیں اور ہمارے ایف بی آئی ڈائریکٹر کیسے غلط ہوسکتے ہیں؟ اس پر چیو نے جواب دیا، میرے خیال میں ذکر کردہ بہت سے خطرات فرضی اور نظریاتی خطرات ہیں۔ مجھے اس بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: