اپنا ضلع منتخب کریں۔

    برطانیہ کے وزیر صحت کی بوسہ لیتے ہوئے تصویریں وائرل، دینا پڑا عہدے سے استعفیٰ

    برطانیہ (Britain) کے وزیر صحت میٹ ہینکاک (Matt Hancock) کی پرائیویٹ تصویریں اور ویڈیو عوامی ہونے کے بعد ان کی مشکلات میں اس قدر میں اضافہ ہوگیا کہ انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑ گیا۔

    برطانیہ (Britain) کے وزیر صحت میٹ ہینکاک (Matt Hancock) کی پرائیویٹ تصویریں اور ویڈیو عوامی ہونے کے بعد ان کی مشکلات میں اس قدر میں اضافہ ہوگیا کہ انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑ گیا۔

    برطانیہ (Britain) کے وزیر صحت میٹ ہینکاک (Matt Hancock) کی پرائیویٹ تصویریں اور ویڈیو عوامی ہونے کے بعد ان کی مشکلات میں اس قدر میں اضافہ ہوگیا کہ انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑ گیا۔

    • Share this:
      لندن: برطانیہ (Britain) کے وزیر صحت میٹ ہینکاک (Matt Hancock) کی پرائیویٹ تصویریں اور ویڈیو عوامی ہونے کے بعد ان کی مشکلات میں اس قدر میں اضافہ ہوگیا کہ انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑ گیا۔ دراصل سوشل میڈیا (Social Media) پر ایک سی سی ٹی وی فوٹیج (CCTV Footage) وائرل ہوا ہے، جس میں میٹ ہینکاک اپنی خاتون ملازم کو بوسہ لیتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے ذریعہ ہینکاک پر کورونا ضوابط ضوابط کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس معاملے نے اتنا زیادہ طول پکڑ لیا کہ بیرس جانسن سرکار بیک فٹ پر آگئی اور میٹ ہینکاک کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانس نے وزیر صحت میٹ ہینکاک کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے۔

      برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکاک نے وزیر اعظم جانسن کو اپنا استعفیٰ سونپتے ہوئے لکھا، ہم نے وبا کو ہرانے کے لئے ایک ملک کے طور پر سخت محنت کی، جس کا نتیجہ رہا کہ ہم اپنے ملک کے شہریوں کو بچاسکیں۔ اس کے جواب میں جانسن نے کہا، میٹ ہینکاک آپ نے نہ صرف کورونا وبا سے نمٹنے میں بلکہ پہلے کے میں جو بھی حاصل کیا ہے، اس پر فخر کرتے ہوئے عہدے سے ہٹ جانا چاہئے۔

      واضح رہے کہ برطانیہ کے اخبار ’دی سن‘ نے میٹ ہینکاک اور اس ن کی معاون جینا کولاڈگیلو کی تصویریں نشر کی تھیں۔ ہینکاک اپنے دفتر میں جینا کو گلے لگا رہے تھے۔ ان تصویروں کے سامنے آنے کے بعد ہینکاک نے صفائی دی تھی اور اپنی غلطی کے لئے معافی بھی مانگ لی تھی۔ اس وقت ایسا ہی لگ رہا تھا کہ معاملہ اب سرد بستے میں چلا گیا ہے، لیکن سوشل میڈیا پر ہینکاک کو عہدے سے ہٹانے کی مہم شروع ہوگئی تھی۔ اس کے بعد ہینکاک کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا ہی پڑا۔
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: