Ukraine Russia War:یوکرین سے 22,500 سے زیادہ ہندوستانیوں کو نکالا گیا، 15-20 اب بھی پھنسے

وزیر خارجہ نے بتایا کہ جب یوکرین میں جنگ شروع ہوئی تو اس وقت وہاں 18 ہزار سے زائد طلباء پھنسے ہوئے تھے، فضائی حدود بند کر دی گئی تھیں۔ ایسے میں حکومت کے سامنے چیلنجز سنگین تھے لیکن ان کے باوجود ہم نے اپنے لوگوں کو نکالنے کے لیے پڑوسی ممالک کی سرحد کو استعمال کیا۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ جب یوکرین میں جنگ شروع ہوئی تو اس وقت وہاں 18 ہزار سے زائد طلباء پھنسے ہوئے تھے، فضائی حدود بند کر دی گئی تھیں۔ ایسے میں حکومت کے سامنے چیلنجز سنگین تھے لیکن ان کے باوجود ہم نے اپنے لوگوں کو نکالنے کے لیے پڑوسی ممالک کی سرحد کو استعمال کیا۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ جب یوکرین میں جنگ شروع ہوئی تو اس وقت وہاں 18 ہزار سے زائد طلباء پھنسے ہوئے تھے، فضائی حدود بند کر دی گئی تھیں۔ ایسے میں حکومت کے سامنے چیلنجز سنگین تھے لیکن ان کے باوجود ہم نے اپنے لوگوں کو نکالنے کے لیے پڑوسی ممالک کی سرحد کو استعمال کیا۔

  • Share this:
    نئی دہلی: روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو تین ہفتے سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ یہ جنگ 24 فروری کو شروع ہوئی تھی۔ جنگ شروع ہونے کے بعد مرکزی حکومت نے یوکرین میں پھنسے ہندوستانیوں کو واپس لانے کی مہم شروع کی۔ یہ مہم آپریشن گنگا کے نام سے شروع کی گئی تھی۔ حکومت کے مطابق ملک کے 22 ہزار 500 سے زائد شہریوں کو یوکرین سے نکالا جا چکا ہے۔

    وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ ہمارے ملک کے 22500 سے زائد شہریوں کو (یوکرین سے) نکالا جا چکا ہے، اس وقت 15-20 لوگ وہاں سے نکلنا چاہتے ہیں اور باقی نہیں جانا چاہتے، جتنا ممکن ہوسکے ہم اتنی امداد دے رہے ہیں۔


    قبل ازیں وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ کو مطلع کیا تھا کہ 15، 20 اور 22 فروری کو ہندوستانی سفارت خانے کی طرف سے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس میں ہندوستانی شہریوں اور طلباء کو یوکرین چھوڑنے کو کہا گیا تھا۔ مسلسل ایڈوائزری کے باوجود طلباء کی بڑی تعداد وہاں سے نہیں جا رہی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:
    Crude Oil پر مودی حکومت کی مشکل: روس سے سستاخام تیل خریدنے کی خواہش پرامریکہ نے کیاخبردار

    یہ بھی پڑھیں:
    پاکستان میں میٹنگ کیلئے OIC نے حریت کانفرنس کو کیا مدعو، ہندوستان نے لگائی پھٹکار

    وزیر خارجہ نے بتایا کہ جب یوکرین میں جنگ شروع ہوئی تو اس وقت وہاں 18 ہزار سے زائد طلباء پھنسے ہوئے تھے، فضائی حدود بند کر دی گئی تھیں۔ ایسے میں حکومت کے سامنے چیلنجز سنگین تھے لیکن ان کے باوجود ہم نے اپنے لوگوں کو نکالنے کے لیے پڑوسی ممالک کی سرحد کو استعمال کیا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: