اپنا ضلع منتخب کریں۔

    افغان خواتین کے کالج میں پابندی پر اقوام متحدہ کی تشویش، طالبان سے پالیسیاں بدلنے کی درخواست کی

    افغان خواتین کے کالج میں پابندی پر اقوام متحدہ پرتشویش، طالبان سے پالیسیاں بدلنے کی درخواست کی. تصویر: @CraigCons

    افغان خواتین کے کالج میں پابندی پر اقوام متحدہ پرتشویش، طالبان سے پالیسیاں بدلنے کی درخواست کی. تصویر: @CraigCons

    اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے طالبان سے اسکولوں کو پھر سے کھولنے اور خواتین کے خلاف بنائی گئی اپنی پالیسیوں اور روایتوں کو تیزی سے بدلنے کی اپیل کی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Kabul
    • Share this:
      طالبان کی جانب سے خواتین کے خلاف لیے گئے فیصلوں پر دنیا بھر کی بڑی تنظیموں لگاتار اپنی بات رکھ رہے ہیں اور طالبان کی پالیسیوں کی  مذمت کررہے ہیں۔ افغانستان کو لے کر اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل نے پریس ریلیز جاری کی ہے۔ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل نے اپنے بیان میں کہا کہ خواتین کے یونیورسٹیوں میں پابندی کو لے کر آئی رپورٹوں کو لے کر سیکورٹی کونسل پرتشویش ہے۔

      خواتین کے خلاف پالیسیاں بدلنے طالبان
      اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے طالبان سے اسکولوں کو پھر سے کھولنے اور خواتین کے خلاف بنائی گئی اپنی پالیسیوں اور روایتوں کو تیزی سے بدلنے کی اپیل کی۔ سیکورٹی کونسل اس کے علاوہ ان رپورٹون سے پرتشویش ہے جس میں طالبان نے غیر سرکاری تنظیموں اور بین الاقوامی تنظیموں کی خاتون ملازمین کو کام پر جانے سے منع کردیا ہے۔ اس کو لے کر یو این ایس سی نے کہا کہ طالبان کے ان فیصلوں سے ملک میں انسانی کاموں پر کافی اثر پڑے گا۔

      اس سے پہلے او آئی سی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ او آئی سی کے جنرل سکریٹری حسین ابراہیم طحہ نے مبینہ پابندی پر اپنی گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ کیونکہ کچھ دنوں پہلے افغان خواتین اور لڑکیوں کی یونیورسٹیز میں داخلے پر پابندی لگانے کے بعد یہ فیصلہ ایک اور مشکل لے کر آیا ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      پاکستان کے مشہور عالم دین مولانا طارق جمیل کو کینیڈا میں دل کا دورہ پڑا، اسپتال میں داخل

      یہ بھی پڑھیں:

      لگاتار کئی ٹوئٹس کر کے او آئی سی کے جنرل سکریٹری حسین ابراہیم طحہ نے زور دے کر کہا کہ یہ فیصلہ طالبان کی جانب سے افغان خواتین کے حقوق کو مزید متاثر کرنے کے لیے جان بوجھ کر بنائی گئی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے۔ طحہ نے طالبان سے درخواست کی کہ وہ خواتین کے سماجی تعاون اور افغانستان میں انسانی کاموں کی بنا رکاوٹ مسلسل کام کرنے کے لیے اپنے فیصلے پر ازسرنو غور کرے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: