اقوام متحدہ ماہرین نے پاکستان میں زبردستی تبدیلی ٔ مذہب اور جبراً شادی پر کارروائی کی اپیل کی

اقوام متحدہ ماہرین نے پاکستان میں زبردستی تبدیلی ٔ مذہب اور جبراً شادی پر کارروائی کی اپیل کی

اقوام متحدہ ماہرین نے پاکستان میں زبردستی تبدیلی ٔ مذہب اور جبراً شادی پر کارروائی کی اپیل کی

ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ پرتشویش ہیں کہ ایسی شادیاں اور تبدیلی مذہب تشددکی دھمکی کے تحت کیے جاتے ہیں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Islamabad
  • Share this:
    اقوام متحدہ (یو این) نے پیر کو پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے نابالغ خواتین کے اغوا، زبردستی شادی اور تبدیلی مذہب کی بڑھتی تعداد پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ساتھ ہی ان جرائم کو روکنے اور متاثرین کے لیے انصاف یقینی بنانے کو لے کر فوری کوششیں کرنے کی اپیل کی ہے۔ انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے آفس کی جانب سے جاری ایک بیان میں یہ معلومات دی گئی ہے۔

    پاکستان سے فوری قدم اٹھانے کی مانگ
    بیان میں ماہرین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہم پاکستان حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ ان جرائم کے خلاف غیر جانبدار طریقے سے گھریلو قانون اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی ترجیحات کی بنیاد پر روکنے اور پوری طرح سے جانچ کرنے کے لیے فوری قدم اٹھائیں۔ ساتھ ہی مجرموں کو پوری طرح سے جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم یہ سن کر بہت پریشان ہیں کہ 13 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کو ان کے خاندان کے درمیان سے اغوا کیا جارہا ہے اور انہیں ان کے گھروں سے دور کے مقامات پر لے جار کر اسمگل کیا جارہا ہے۔ کبھی کبھی ان کی عمر سے دوگنی عمر کے مردوں سے شادی کرادی جاتی ہے اور اسلام میں تبدیلی مذہب کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ سب بین الاقوامی انسانی حقوق قانون کی خلاف ورزی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:
    کالج میں چل رہی تھی ڈانس پارٹی تبھی دھنس گئی زمین اور 25 طلبہ ہوگئے زمین دوز! دیکھئے ویڈیو

    یہ بھی پڑھیں:
    بلیک باکس میں کیا ریکارڈ ہوا؟ پائلٹ نے آخری کال میں کیا کہا؟ حادثے کو لیکر ہیں کئی سوال

    ماہرین نے زبردستی شادی اور تبدیلی مزہب پر ظاہر کی تشویش
    ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ پرتشویش ہیں کہ ایسی شادیاں اور تبدیلی مذہب تشددکی دھمکی کے تحت کیے جاتے ہیں۔ زبردستی مذہب تبدیل کروانے پر روک لگانے اور مذہبی اقلیتوں کی حفاظ کرنے والے قوانین پاس کرنے کے پاکستان کی گزشتہ کوششوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے ماہرین نے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے لیے انصاف کی پہنچ میں کمی کی مذمت بھی کی ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: