امریکی ریاست انڈیانا کے اٹارنی جنرل نے چینی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک قابل اعتراض مواد کے سطح اور سیکورٹی کے بارے میں اپنے یوزروں، خاص طور سے بچوں کو گمراہ کرتا ہے۔
ریپبلکن اٹارنی جنرل ٹاڈ روکیتا نے دعویٰ کیا کہ ویڈیو ایپ کا کہنا ہے کہ یہ 13 سال او راس سے زیادہ عمر کے یوزرس کے لیے محفوظ ہے، لیکن اس پر نوجوان یوزرس کے لیے قابل اعتراض مواد 24 گھنٹے دستیاب رہتا ہے، جو کہ امریکی صارفین سے اربوں ڈالر کمانے کی ٹک ٹاک کی کوشش ہے۔ یہ بھی پڑھیں:
روکیتا کی ایک الگ شکایت میں دلیل دی گئی ہے کہ ایپ میں یوزرس کی حساس اور نجی معلومات ہے، لیکن ٹک ٹاک صارفین کو دھوکہ دیتا ہے اور کہتاہے کہ جانکاری محفوظ ہے۔ روکیتا نے کہا، کمپنی صارفین کو اپنے مواد کی عمر کے مطابق ہونے اور صارفین پر جمع کیے گئے ڈیٹا کے خطرے کے بارے میں سچ نہیں بتاتی ہے۔ ٹک ٹاک ایک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے۔ کمپنی نے 2020 میں اپنا ہیڈکوارٹر سنگاپور منتقل کر دیا تھا۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔