اپنا ضلع منتخب کریں۔

    امریکہ نہیں دے رہا ہے پاکستان کو اہمیت، عمران خان کے وزرا دوستی کے لئے ہیں پریشان

    Pakistan-America Relation: امریکی صدر جو بائیڈن (Joe Biden) کے فون نہ کرنے سے متعلق عمران خان (Pakistan PM Imran Khan) عوامی طور پر بے بسی ظاہر کرچکے ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ امریکی صدر تو ایک مصروف شخص ہیں، اس لئے فون نہیں کیا ہوگا۔ حالانکہ قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے دھمکی آمیز انداز میں کہا کہ امریکی صدر مسلسل پاکستان کو نظر انداز کرتے رہے تو ہمارے پاس دوسرے متبادل بھی موجود ہیں۔

    Pakistan-America Relation: امریکی صدر جو بائیڈن (Joe Biden) کے فون نہ کرنے سے متعلق عمران خان (Pakistan PM Imran Khan) عوامی طور پر بے بسی ظاہر کرچکے ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ امریکی صدر تو ایک مصروف شخص ہیں، اس لئے فون نہیں کیا ہوگا۔ حالانکہ قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے دھمکی آمیز انداز میں کہا کہ امریکی صدر مسلسل پاکستان کو نظر انداز کرتے رہے تو ہمارے پاس دوسرے متبادل بھی موجود ہیں۔

    Pakistan-America Relation: امریکی صدر جو بائیڈن (Joe Biden) کے فون نہ کرنے سے متعلق عمران خان (Pakistan PM Imran Khan) عوامی طور پر بے بسی ظاہر کرچکے ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ امریکی صدر تو ایک مصروف شخص ہیں، اس لئے فون نہیں کیا ہوگا۔ حالانکہ قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے دھمکی آمیز انداز میں کہا کہ امریکی صدر مسلسل پاکستان کو نظر انداز کرتے رہے تو ہمارے پاس دوسرے متبادل بھی موجود ہیں۔

    • Share this:
      اسلام آباد: پاکستان (Pakistan) ہر حال میں امریکہ (US-Pakistan Relation) کے ساتھ اپنے رشتوں کو مضبوط کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی (Shah Mahmood Qureshi) امریکی لیڈران سے مسلسل ملاقات کر رہے ہیں۔ افغانستان (Afghanistan Crisis) سے امریکی افوج کی واپسی اور فوجی اڈے کو لے کر ہوئے تنازعہ کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن (Joe Biden) پاکستان سے خفا ہیں۔ صدر بننے کے بعد انہون نے آج تک عمران خان (Imran Khan) سے بات تک نہیں کی ہے۔ ایسے میں شاہ محمود قریشی امریکہ سے رشتے مضبوط کرنے کی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں۔

      شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ اپنے پرانے تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے پیر کے روز امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی (ایچ ایف اے سی) کے چیئرمین گریگری میکس اور ایچ ایف اے سی کی ایشیا ذیلی کمیٹی کے چیئرمین امی بیرا سے بھی ملاقات کی۔

      شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ اپنے پرانے تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
      شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ اپنے پرانے تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔


      امریکی لیڈران سے ملاقات کر رہے ہیں پاکستانی وزیر خارجہ

      پاکستانی وزارت خارجہ دفتر کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق، شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے سفر پر آئے امریکی کانگریس کے اراکین کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے پرانے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور اس رشتے کو مزید مضبوط بنانے اور اس کی توسیع کرنا چاہتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے زور دے کر کہا کہ پاکستان جیو اکنامکس کے تقاضوں پر عمل پیرا ہے۔ ملک کو تجارت، سرمایہ کاری اور مالیات کا مرکز بنانے کے لئے پابند عہد اور پُرعزم ہے۔

      امریکہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی اپیل

      شاہ محمود قریشی نے امریکی کمپنیوں کو دیگر بڑھتے میدانوں سے فائدہ حاصل کرنے کے علاوہ، پاکستان کے آئی ٹی اور طبی میدانوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے مدعو کیا۔ حالانکہ پاکستان میں بڑھتی دہشت گردی اور مستحکم حکومت کے سبب کوئی بھی غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا نہیں چاہتا ہے۔ دوسری وجہ پاکستان کے اوپر لگا ایف اے ٹی ایف کی پابندی بھی ہے۔

      یہ بھی پڑھیں۔

      پاکستان کے راستے افغانستان پہنچے گا ہندوستان کا گیہوں، عمران حکومت نے کھولا راستہ


      واضح رہے کہ جو بائیڈن کے فون نہ کرنے سے متعلق عمران خان عوامی طور پر بے بسی ظاہر کرچکے ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ امریکی صدر تو ایک مصروف شخص ہیں، اس لئے فون نہیں کیا ہوگا۔ اس کے بعد پاکستان کے بڑ بولے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے دھمکی آمیز انداز میں کہا کہ امریکی صدر مسلسل پاکستان کو نظر انداز کرتے رہے تو ہمارے پاس دوسرے متبادل بھی موجود ہیں۔ معید یوسف کا اشارہ چین کی طرف تھا۔
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: