امریکی صدارتی الیکشن: نکی ہیلی نے شروع کی انتخابی مہم، کہا-ہندوستانی تارکین وطن کی بیٹی ہونے پر فخر

امریکی صدارتی الیکشن: نکی ہیلی نے شروع کی انتخابی مہم، کہا-ہندوستانی تارکین وطن کی بیٹی ہونے پر فخر

امریکی صدارتی الیکشن: نکی ہیلی نے شروع کی انتخابی مہم، کہا-ہندوستانی تارکین وطن کی بیٹی ہونے پر فخر

ہیلی نے کہا، ’ میں آپ کے سامنے تارکین وطن کی بیٹی، ایک جنگجو کی بیوی اور دو بچوں کی ماں کے طور پر کھڑی ہوں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Washington
  • Share this:
    ریپبلکن پارٹی کی جانب سے 2024 کے صدارتی عہدے کا انتخاب لڑنے کے اعلان کے ہندوستانی نژاد امریکی سیاستداں نکی ہیلی نے بدھ کو آفیشل طور پر انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ انہوں نے  ساوتھ کیرولینا سے اپنی انتخابی مہم شروع کی۔ اس موقع پر ہیلی نے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی اس انتخابی لڑائی کے لیے وقف کردی ہے۔ ایک مضبوط اور پروقار امریکہ کے لیے وہ صدارتی عہدے کے لیے میدان میں اتر رہی ہیں۔

    ہیلی نے کہا، ’ میں آپ کے سامنے تارکین وطن کی بیٹی، ایک جنگجو کی بیوی اور دو بچوں کی ماں کے طور پر کھڑی ہوں۔ میں نے ساوتھ کیرولینا کے گورنر اور اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر کے طور پر خدمات انجام دی ہیں۔ ان سب سے بالاتر، میں ایک خوددار امریکی شہری ہوں، جسے پتہ ہے کہ ہمارے سب سے اچھے دن آنے ابھی باقی ہیں، اگر ہم متحدہ ہوں اور اپنے ملک کو بچانے کے لیے لڑیں۔‘


    جنوبی کیرولینا کی سابق گورنر ہیلی نے کہا کہ ان کے والدین بہتر زندگی کی تلاش میں ہندوستان سے امریکہ آئے اور جنوبی کیرولینا کے بامبرگ میں آباد ہوئے۔ انہوں نے کہا، میرے والدین ہر روز ہمارے بھائیوں اور بہنوں کو یاد دلاتے تھے کہ امریکہ ہمارے بدترین دن میں ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم اس کے لیے شکر گزار ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:

    طوفان کے بعد نیوزی لینڈ پر قدرت کا ایک اور قہر، سیلاب کے درمیان اب آیا شدید زلزلہ

    یہ بھی پڑھیں:

    رجب طیب اردگان کا بڑا بیان ’ہم اس وقت تک چین سے نہیں رہیں گے، جب تک کہ اپنے آخری شہری....‘

    امریکی صدر جو بائیڈن پر حملہ کرتے ہوئے ہیلی نے کہا کہ آج امریکہ پچھڑ رہا ہے۔ جوبائیڈن اس ناکامی کی علامت ہیںَ اب ہمارے لیڈر حکومت پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں اور امریکہ کے لوگوں پر بہت کم بھروسہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی قرض 30 ٹریلین ڈالر ہے۔ یہ وہ امریکہ نہیں ہے، جس کے لیے میرے والدین یہاں آئے تھے۔

     
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: