اپنا ضلع منتخب کریں۔

    تحریک طالبان پاکستان کےمتعددعہدوں پربھرتیاں! پاکستانی افواج کےخلاف کاروائی کا دعویٰ، لیکن کوئی تصدیق نہیں

    ’سفارت کاروں اور غیر ملکیوں کو ایسی جعلی خبروں پر توجہ نہیں دینی چاہیے‘۔

    ’سفارت کاروں اور غیر ملکیوں کو ایسی جعلی خبروں پر توجہ نہیں دینی چاہیے‘۔

    طالبان تنظیم کے پاس اب ایک وزارت دفاع ہے جس کی سربراہی مفتی مظہیم (Mufti Muzahim) کر رہے ہیں، جو امریکی محکمہ خارجہ کی نامزد دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ مذکورہ وزارت کو شمالی اور جنوبی زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • PAKISTAN
    • Share this:
      پاکستانی طالبان تحریک طالبان پاکستان (Tehreek-e-Taliban Pakistan) نے اپنی نئی تقرریوں کا اعلان کیا ہے۔ ان تقرریوں کے تحت تنظیم کو مختلف وزارتوں میں تقسیم کیا گیا ہے جیسے کہ دفاع، عدلیہ، اطلاعات، سیاسی امور، اقتصادی امور، تعلیم، فتویٰ جاری کرنے کا اختیار، انٹیلی جنس اور ایک محکمہ تعمیر اس میں شامل ہیں۔

      طالبان تنظیم کے پاس اب ایک وزارت دفاع ہے جس کی سربراہی مفتی مظہیم (Mufti Muzahim) کر رہے ہیں، جو امریکی محکمہ خارجہ کی نامزد دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ مذکورہ وزارت کو شمالی اور جنوبی زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں سابق میں پشاور، مالاکنڈ، مردان، گلگت بلتستان اور ہزارہ ولایہ شامل رہے ہیں اور بعد میں ڈی آئی خان، بنوں، کوہاٹ اور ژوب ولایہ رہے۔

      ٹی ٹی پی کے انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی سربراہی اس کے سربراہ نور ولی محسود کر رہے ہیں جبکہ دارالقضاء (حتمی فیصلہ یا حکم نامہ) کے 20 ارکان ہیں اور دارالافتاء (جہاں فیصلے جاری ہوتے ہیں) کے 14 ارکان ہیں۔ دریں اثنا ٹی ٹی پی پر بڑھتی ہوئی دہشت گردانہ سرگرمیاں کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ شہباز شریف حکومت نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان-افغانستان کے سرحدی علاقے میں ملی ٹینٹ کی تعداد 7,000 سے 10,000 کے درمیان ہیں، جو کہ ملک کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

      تاہم ٹی ٹی پی نے ایک بیان جاری کیا کہ عسکریت پسند گروپ صرف پاکستانی افواج کے خلاف کام کر رہا ہے۔ کرسمس کے موقع پر امریکی سفارت خانے نے اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں امریکی شہریوں کے خلاف ممکنہ دہشت گردی کے خطرے کی وارننگ جاری کی تھی اور امریکی عملے کو فائیو اسٹار ہوٹل میں جانے سے منع کیا تھا۔

      یہ بھی پڑھیں: طالبان نے کہا-تحریک طالبان پاکستان کا مسئلہ افغانستان کا نہیں، خود حل کرے پاکستان

      ایک دن بعد 26 دسمبر کو اسلام آباد میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے ایک سیکیورٹی ایڈوائزری جاری کی جس میں پاکستان میں اپنے شہریوں کو اپنی نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت کی گئی۔

      یہ بھی پڑھیں: او آئی سی نے کہا-افغانستان میں NGOکے لیے کام کرنے والی خواتین پر طالبان کی پابندی’خودکش‘



      ٹی ٹی پی نے کہا کہ پاکستانی حکومت غیر ملکیوں کو دھمکیوں کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہی ہے۔ ہم ایسی چیزوں کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے ہیں۔ سفارت کاروں اور غیر ملکیوں کو ایسی جعلی خبروں پر توجہ نہیں دینی چاہیے۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: