اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Explained: عالمی یوم ملیریا، ملیریا اور دماغی ملیریا میں کیا ہے فرق؟ جانیے مکمل تفصیلات

    عالمی یوم ملیریا، ملیریا کے خلاف عالمی جنگ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ بیداری لانے اور پوری دنیا میں ملیریا کے وجود سے متعلق شعور بیداری کے لیے منایا جاتا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے بھی اہم ہے، جو نہیں جانتے کہ یہ مہلک بیماری مادہ اینوفیلس مچھروں (female Anopheles mosquitoes) کے کاٹنے سے پھیلتی ہے جو پلازموڈیم طفیلہ (plasmodium parasite) سے متاثر ہوتی ہے اور جب مچھر انسان کو کاٹتا ہے تو خون میں ایک طفیلی خارج ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ملیریا ہوتا ہے۔

    عالمی یوم ملیریا، ملیریا کے خلاف عالمی جنگ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ بیداری لانے اور پوری دنیا میں ملیریا کے وجود سے متعلق شعور بیداری کے لیے منایا جاتا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے بھی اہم ہے، جو نہیں جانتے کہ یہ مہلک بیماری مادہ اینوفیلس مچھروں (female Anopheles mosquitoes) کے کاٹنے سے پھیلتی ہے جو پلازموڈیم طفیلہ (plasmodium parasite) سے متاثر ہوتی ہے اور جب مچھر انسان کو کاٹتا ہے تو خون میں ایک طفیلی خارج ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ملیریا ہوتا ہے۔

    عالمی یوم ملیریا، ملیریا کے خلاف عالمی جنگ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ بیداری لانے اور پوری دنیا میں ملیریا کے وجود سے متعلق شعور بیداری کے لیے منایا جاتا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے بھی اہم ہے، جو نہیں جانتے کہ یہ مہلک بیماری مادہ اینوفیلس مچھروں (female Anopheles mosquitoes) کے کاٹنے سے پھیلتی ہے جو پلازموڈیم طفیلہ (plasmodium parasite) سے متاثر ہوتی ہے اور جب مچھر انسان کو کاٹتا ہے تو خون میں ایک طفیلی خارج ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ملیریا ہوتا ہے۔

    • Share this:
    ملیریا کا عالمی دن 2022 (World Malaria Day 2022): ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ جو کہ پوری دنیا میں ملیریا کی روک تھام، اس پر قابو پانے کے لیے مسلسل سرمایہ کاری اور مستقل عزم کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ ہر سال یہ دن ایک الگ تھیم کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ اس سال عالمی ادارہ صحت (WHO) نے عالمی یوم ملیریا کی تھیم ’’ملیریا کی بیماری کے بوجھ کو کم کرنے اور زندگیاں بچانے کے لیے جدت کا استعمال کریں‘‘ (Harness innovation to reduce the malaria disease burden and save lives) رکھا ہے۔

    اس اقدام کے آغاز کے بعد سے عالمی ادارہ صحت نے مسلسل سرمایہ کاری اور اختراعات پر زور دیا ہے۔ جس سے ملیریا کے ویکٹر پر قابو پانے کے نئے طریقے، تشخیص، اینٹی ملیریل ادویات اور دوسرے ٹولز پر کام کیا جاسکتا ہے۔ جو ملیریا کے خلاف پیشرفت کی رفتار کو تیز کریں گے۔ یہ دن اپنی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ ایک قابل علاج بیماری ہونے کے باوجود ملیریا پورے کرۂ ارض کے لوگوں پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق سال 2020 میں 85 ممالک میں ملیریا کے تقریباً 241 ملین نئے کیسز اور 627,000 ملیریا سے اموات ہوئیں۔ نہ صرف یہ بلکہ افریقی خطے میں دو تہائی سے زیادہ اموات 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں ہوئیں۔ اور یہ اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں کہ 2000 سے 2015 تک ملیریا کے عالمی بوجھ میں مسلسل پیشرفت حاصل کرنے کے باوجود حالیہ برسوں میں سست رفتا کی اطلاع دی گئی ہے، خاص طور پر سب صحارا افریقہ (Sub-Saharan Africa) کے زیادہ بوجھ والے ممالک میں اس کی رفتار بڑھ رہی ہے۔

    عالمی یوم ملیریا کے تحت سال 2007 میں ڈبلیو ایچ او نے افریقہ ملیریا ڈے سے یہ خیال پیدا کیا، جو ایک ایسا واقعہ ہے جسے افریقی حکومت 2001 سے اس بیماری کے خلاف منا رہی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے 60 ویں اجلاس میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ افریقہ ملیریا ڈے کو عالمی ملیریا ڈے میں تبدیل کر دیا جائے۔ جو کہ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے سپانسر کیا گیا تھا۔

    ملیریا کیوں ہوتا ہے؟

    عالمی یوم ملیریا، ملیریا کے خلاف عالمی جنگ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ بیداری لانے اور پوری دنیا میں ملیریا کے وجود سے متعلق شعور بیداری کے لیے منایا جاتا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے بھی اہم ہے، جو نہیں جانتے کہ یہ مہلک بیماری مادہ اینوفیلس مچھروں (female Anopheles mosquitoes) کے کاٹنے سے پھیلتی ہے جو پلازموڈیم طفیلہ (plasmodium parasite) سے متاثر ہوتی ہے اور جب مچھر انسان کو کاٹتا ہے تو خون میں ایک طفیلی خارج ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ملیریا ہوتا ہے۔

    ملیریا اور دماغی ملیریا میں فرق:

    ممبئی کے مشہور ڈاکٹر ریحان انصاری اپنی کتاب ’شعور صحت‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’ملیریا کا بخار مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ ایک معمولی سے کیڑے مچھر کے لعاب دہن سے اس مرض کا طفیلیہ (پیراسائٹ) انسان کے جسم میں منتقل ہو جاتا ہے اور پھر اس کی زندگی کا دور شروع ہوتا ہے۔ جس میں متاثرہ انسان کو شدید قسم کے بخار کا الم جھیلنا پڑتا ہے۔ اس طفیلیہ کا دور حیات دوران خون میں مکمل ہوتا ہے۔ اس لیے تمام دموی اعضا( جگر تلی اور گردہ) اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ ان کی علامات ظاہر ہوتی ہیں ۔ مزید خطرناک صورت میں یہ طفیلیہ ؤ خون کی مبہین تر نالیوں ( عروق شعریہ) کو تباہ و برباد کر کے اعضا کا فعل و عمل باطل کردیتا ہے اور کبھی دماغ میں پہنچ جائے تو دماغ کو متاثر کرکے مریض کو کوما میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اس حالت کو دماغی ملیریا کہتے ہیں۔ جس کے بعد مریض کا بچنا بس خوش نصیبی پرمحمول قرار دیا جاتا ہے!‘‘ (صفحہ نمبر: 90)

    ملیریا کے طفیلیے کے اقسام:

    ڈاکٹر ریحان انصاری لکھتے ہیں کہ ’’انسانوں کو متاثر کرنے والے ملیریا کے طفیلیے بھی چارقسم کے بتائے گئے ہیں۔ جن میں دماغی ملیریا کا سبب بننے والے ملیریا کے طفیلیے کا نام پلازموڈیم فاسی پیرم Plasmodium falciparum ہے۔ خوش بختی اور اتفاق کی بات ہے کہ ہندوستان اور برصغیر میں دماغی ملیریا پیدا کرنے والا طفیلی نسبتا کم پایا جاتا ہے اور یہاں پلازموڈیم وائیوپیکس نامی طفیلیہ زیادہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے جس کے مرض میں پیچیدگی بہت کم پیدا ہوتی ہے اور دواؤں سے علاج بسہولت ہو جاتا ہے‘‘۔

    ’’دماغی ملیریا پیدا کرنے والا طفیلیہ فاسی پیرم دواؤں سے علاج کے باوجود پیچیدگی پیدا کر سکتا ہے اور یہ اکثر افریقی ممالک میں کثیر تعداد میں اموات کا سبب بنتا ہے خصوصا چھوٹے اور معصوم بچوں کی جانیں لینے میں اسے سرفہرست دیکھا گیا ہے۔ یہی سبب ہے کہ بل گیٹس نے اس جانب نجیدہ کوششوں کی مالی سر پرستی کا بیڑ واٹھایا۔ ان کے خلوص نیت نے اس کا پھل بھی عطا کیا‘‘۔ شعور صحت، صفحہ نمبر: 90

    ملیریا کی علامات:

    بخار

    سستی

    سر میں بھاری پن، سر درد

    اسہال

    جوڑوں اور پٹھوں میں درد

    کھانسی

    الٹی یا/اور متلی

    ٹھنڈ لگنا، کانپنا

    پیٹ کا درد

    دل کی دھڑکن میں اضافہ

    تیزی سے سانس لینا

    روک تھام

    ویکسین: ملیریا کی ویکسینیشن قوت مدافعت فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔

    جلد کی حفاظت کریں: ملیریا زیادہ تر کیسوں میں مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے بہترین حل یہ ہے کہ اپنے جسم کے بے نقاب حصوں کو ڈھانپ کر رکھیں۔ اگر آپ ملیریا کے شکار علاقے میں سفر کر رہے ہیں یا رہ رہے ہیں تو خوب احتیاط کریں اور مکمل لباس استعمال کریں۔

    مزید پڑھیں: Explained: ہماری قوت مدافعت کورونا وائرس سے کیسے کرتی ہے مقابلہ؟ کیا ہیں ٹی اور بی سیلز؟

    کیڑوں کو بھگانے والا: باہر نکلتے وقت مچھروں کو بھگانے والے ادویات کا استعمال کریں کیونکہ یہ نہ صرف آپ کو ملیریا سے بلکہ کئی دیگر کیڑوں سے متعلق بیماریوں جیسے ڈینگی وغیرہ سے بھی بچاتا ہے۔

    دوبارہ استعمال شدہ سوئیوں سے ہوشیار رہیں: ملیریا کا ایک اور ٹرانسمیٹر استعمال شدہ سوئیاں ہیں۔ کسی بھی قسم کا انجکشن لگواتے وقت ہمیشہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈاکٹر/نرس آپ کے بچے کی سوئی کی مہر پھاڑ دیں تاکہ بیماریوں کی منتقلی سے بچا جا سکے۔ دوبارہ استعمال ہونے والی سوئیاں آپ کے جسم میں متعدد بیماریاں منتقل کر سکتی ہیں اور اس لیے محتاط رہنا بہت ضروری ہے۔

    گھر/جالیوں پر کیڑوں کو بھگائیں: ملیریا کے خلاف احتیاطی تدابیر ہر وقت اٹھانی چاہئیں۔ گھر کے اندر رہتے ہوئے آپ کو بستر اور بیٹھنے کی جگہ وغیرہ کے ارد گرد جال استعمال کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔

    کپڑوں کے لیے ریپیلینٹ: جتنا آپ کی جلد کو کپڑوں سے بچانا براہ راست نمائش سے بہتر ہے۔ ریپیلنٹ کا استعمال جو بنیادی طور پر کپڑوں پر لاگو ہوتے ہیں ایک مددگار روک تھام کا حربہ ہے۔

    مزید پڑھیں: CRPF Recruitment 2022: ماہانہ 75,000 روپے تک کی تنخواہ! یہاں ملے گی ملازمتیں، کریں جلدی

    علاج:

    ملیریا کا علاج کیا جا سکتا ہے اور اس کی علامات کو درست ادویات کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔

    ملیریا کی چند عام ادویات یہ ہیں:

    Quinine

    Doxycycline

    Chloroquine

    Artemisinin

    Mefloquine

    Atovaquone

    (نوٹ: ڈاکٹر سے تشخص کے بعد ہی کسی بھی دوا کا استعمال کریں، خود سے کسی بھی دوا کا استمعال صحت کے لیے نقصاندہ ہوسکتا ہے۔)

    آخر میں اگر آپ ملیریا کے شکار علاقے میں رہتے ہیں اور اوپر بتائی گئی علامات کا سامنا کر رہے ہیں، تو ہمارا مشورہ ہے کہ آپ فوری طور پر کسی پیشہ ور ماہر صحت سے رابطہ کریں۔ مزید برآں اس کا روک تھام علاج سے بہتر ہے۔ اپنے گردونواح کا خیال رکھیں اور ملیریا سے بچنے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: