رمضان میں ایک۔ایک دن کاٹنا ہوا مشکل، پاکستان سے پھر سامنے آئی آٹا لوٹ کی ویڈیو، عوام میں مچی لوٹ

پاکستان کو جس سنگین مالیاتی بحران کا سامنا ہے، اس کے پیش نظر ملک میں ہر کوئی اس تہوار کو بھرپور طریقے سے منانے کے قابل نہیں ہے۔

پاکستان کو جس سنگین مالیاتی بحران کا سامنا ہے، اس کے پیش نظر ملک میں ہر کوئی اس تہوار کو بھرپور طریقے سے منانے کے قابل نہیں ہے۔

پاکستان کو جس سنگین مالیاتی بحران کا سامنا ہے، اس کے پیش نظر ملک میں ہر کوئی اس تہوار کو بھرپور طریقے سے منانے کے قابل نہیں ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Pakistan
  • Share this:
    اسلام آباد: رمضان المبارک میں بھی پاکستانی عوام کو آٹے کے بحران سے نجات نہیں مل رہی۔ معاشی بحران میں گھرا پڑوسی ملک ان دنوں آٹے کی قلت سے پریشان ہے۔ پاکستان کو جس سنگین مالیاتی بحران کا سامنا ہے، اس کے پیش نظر ملک میں ہر کوئی اس تہوار کو بھرپور طریقے سے منانے کے قابل نہیں ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق دیہی علاقوں میں اشیائے خوردونوش کی مہنگائی 47 فیصد تک پہنچ گئی جب کہ شہری علاقوں میں یہ 41.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    اب سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں ہجوم کو آٹے کی بوریوں کے لیے آپس میں لڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پاکستانی صحافی محمد فہیم کی جانب سے شیئر کی گئی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ دس کلو آٹے کی بوریوں کے لیے کس طرح آپس میں لڑ رہے ہیں۔


    سیکڑوں لوگ ایک منی ٹرک سے آٹے کی بوریاں اٹھانے کے لیے جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں۔ بتا دیں کہ پاکستان میں آٹے کے حوالے سے ہنگامہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس سے ایک روز قبل بھی پاکستان میں آٹے کے حوالے سے کئی کلومیٹر طویل لائن دیکھی جا چکی ہے۔

    سحری نبیﷺکی سنت ہے، سحری میں پئیں یہ5ہائی کیلوریز شیک، روزے کے دوران نہیں لگے گی بھوک۔پیاس

    Zakat and Sadaqah: ماہ رمضان میں صدقہ و خیرات دینے کا اجر، اور اس کی فضیلت، جانئے یہاں

    پاکستان کی ریاست کے پی کے سابق وزیر خزانہ تیمور خان نے شیئر کیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ گزشتہ رمضان کے مقابلے ملک کے مختلف علاقوں میں آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 800-1500 روپے سے بڑھ کر 1295-3100 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ پانچ اور دس کلو برانڈڈ باریک آٹے کے تھیلوں کی قیمت میں گزشتہ سال کی قیمت کے مقابلے میں آج 80-90 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ بالترتیب 820-870 اور 1,600 روپے تھی۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: