اپنا ضلع منتخب کریں۔

    جموں و کشمیر : دفعہ 370 کی منسوخی کا وادی کے حالات پر کیا پڑا اثر؟ جانئے کیا کہتے ہیں ماہرین

    Jammu and Kashmir News :  ماہرین کہتے ہیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر  کو دو یو ٹیز میں منقسم کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے۔  دفعہ 370 ہٹائے جانے سے پہلے وادی کے مختلف مقامات پر علاحدگی پسند عناصر کی ایما پر  اکثر و بیشتر پتھراو کے واقعات پیش آتے تھے ، جو 370 کی منسوخی کے بعد بالکل بند ہوگئے ہیں۔

    Jammu and Kashmir News : ماہرین کہتے ہیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کو دو یو ٹیز میں منقسم کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے۔ دفعہ 370 ہٹائے جانے سے پہلے وادی کے مختلف مقامات پر علاحدگی پسند عناصر کی ایما پر اکثر و بیشتر پتھراو کے واقعات پیش آتے تھے ، جو 370 کی منسوخی کے بعد بالکل بند ہوگئے ہیں۔

    Jammu and Kashmir News : ماہرین کہتے ہیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کو دو یو ٹیز میں منقسم کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے۔ دفعہ 370 ہٹائے جانے سے پہلے وادی کے مختلف مقامات پر علاحدگی پسند عناصر کی ایما پر اکثر و بیشتر پتھراو کے واقعات پیش آتے تھے ، جو 370 کی منسوخی کے بعد بالکل بند ہوگئے ہیں۔

    • Share this:
    جموں و کشمیر : پانچ اگست دو ہزار اُنیس کو جموں و کشمیر سے دفعہ تین سو ستر اور پنتیس اے ہٹ جانے کے بعد یہاں کے مجموعی حالات میں کافی سُدھار دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ان دو برسوں میں جموں و کشمیر بالخصوص وادی کی سلامتی صورتحال میں مُثبت بدلاو دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ ماہرین کہتے ہیں کہ دفعہ تین سو ستر کی منسوخی اور جموں و کشمیر  کو دو یو ٹیز میں منقسم کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے۔  دفعہ تین سو ستر ہٹائے جانے سے پہلے وادی کے مختلف مقامات پر علاحدگی پسند عناصر کی ایما پر  اکثر و بیشتر پتھراو کے واقعات پیش آتے تھے ، جو تین سو ستر کی منسوخی کے بعد بالکل بند ہوگئے ہیں۔

    جموں و کشمیر کے سابق ڈائیریکٹر جنرل پولیس ایس پی وید کا کہنا ہے کہ پتھر بازی میں ملوث افراد کے خلاف  پولیس کی کڑی کارروائی سے پتھراو کے واقعات اب نا کے برابر ہیں ۔  نیوز 18 اردو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سابق ڈی جی پی نے کہا کہ علاحدگی پسند عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کئے جانے کے بعد  ان کی طرف سے آئے روز دی جانے والی ہڑتال کی کالوں پر بھی قدغن لگ چکی ہے اور لوگ ملک کے دیگر حصوں میں رہ رہے عوام کی طرح معمول کی زندگی بسر کرنے لگے ہیں۔ ایس پی وید نے کہا کہ  دفعہ تین سو ستر ہٹائے جانے کے بعد ملک دشمن عناصر کے خلاف  این آئی اے کی کارروائیوں میں مزید تیزی آگئی ، جس کے نتیجے میں علاحدگی پسند تنظیموں کو حوالہ کے ذریعہ ملی ٹینسی اور پتھر بازی کو ہوا دینے کے لئے درکار رقومات ملنا بند ہوگئیں۔ سابق ڈی جی پی کے مطابق اس قدم سے پتھر بازی اور دیگر ملک دشمن سرگرمیوں پر کافی حد تک روک لگ گئی اور اس کے ساتھ ساتھ یہ حقیقت پھر عیاں ہوگئی کہ پاکستان حوالہ کے ذریعہ کشمیر میں موجود ملک دشمن عناصر کو رقومات فراہم کرتا رہا ہے ۔ تاکہ کشمیر وادی کی امن و قانون کی صورتحال کو بگاڑا جاسکے۔

    دفاعی ماہر کیپٹن انیل گور کا کہنا ہے کہ دفعہ تین سو ستر کی منسوخی سے کشمیر میں موجود علاحدگی پسندوں اور ان کے حامیوں تک یہ پیغام جاچکا ہے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تھا اور آئندہ بھی رہے گا ۔ نیوز 18 اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیپٹن گور نے کہا کہ  دفعہ تین سو ستر کی منسوخی سے پہلے جن علاحدگی پسند لیڈروں کو سرکار کی طرف سے سیکورٹی فراہم کی جاتی تھی وہ آج سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ملک دشمن لیڈروں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دینے سے ان کے حامی بھی اب یہ بات سمجھنے لگے ہیں کہ  وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں پائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیر وادی میں موجود ملک دوست عوام کے حوصلے تین سو ستر کی منسوخی سے بلند ہوچکے ہیں اور وہ اب کھل کر علاحدگی پسندوں کی مخالفت کر رہے ہیں۔ کیپٹن گور نے کہا کہ ملی ٹینسی کی سرگرمیوں میں شامل سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی دفعہ تین سو ستر ہٹ جانے کے بعد ہی ممکن ہوپائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قدم سے نہ صرف سرکاری محکموں میں ملک دشمن عناصر کا خاتمہ ہوجائےگا بلکہ ملک دشمن ذہنیت رکھنے والے ملازمیں بھی اب اس طرح کی حرکتوں سے باز رہیں گے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ملک دشمن عناصر دفعہ تین سو ستر منسوخ کئے جانے کے فیصلے کا غلط استعمال کر رہے ہیں تو سابق ڈی جی پی ایس پی وید نے کہا کہ عین ممکن ہے کہ علاحدگی پسند عناصر مقامی نوجوانوں کے جذبات بھڑکا کر انہیں ملی ٹینٹ صفوں میں شامل ہونے کے  لئے ورغلا سکتے ہیں ، لہذا اس معاملے پر قریبی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملٹینسی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کا کام صرف حفاظتی عملے کی کاروائیوں تک ہی محدود نہیں رکھنا چاہئیے۔ ایس پی وید نے  جکہا کہ حفاظتی عملہ ملی ٹنٹوں کے خلاف کاروائی کرکے اپنا کام انجام دیتا ہے ۔ تاہم مقامی نوجوانوں کو ملی ٹنٹ تنظیموں میں شامل ہونے سے روکنے کے لئے سماجی اور مذہبی تنظیموں کو شامل کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ تاکہ نوجوانوں کو صحیح تربیت فراہم کی جائے اور وہ ملک کی خدمت کرنے میں اپنا اہم رول نبھا نے کا عظم کریں۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: