جموں توی ریلوے اسٹیشن پر آج لگاتار چوتھے روز بھی ویرانی کا سماں رہا۔ مسافروں کی عدم موجودگی کے سبب اسٹیشن کے پلیٹ فارم سنسان دکھائی دے رہے تھے اور چار سو سناٹا پسرا تھا کیونکہ آج بھی اسٹیشن سے روانہ ہونے والی زیادہ تر ٹرینیں منسوخ کی گئیں۔ پنجاب کے کچھ علاقوں میں کسانوں کے ایک گروپ کی جانب سے "ریل روکو"احتجاج کے باعث ریلوے حکام کو مجبوراً یہ قدم اٹھانا پڑا۔ ریلوے حکام نے تاہم بدھ کے روز کٹرا اور امرتسر کے درمیان روٹ مہیا ہونے کے بعد بائیس اور تئیس دسمبر کو کٹرا اور امرتسر کے درمیان قلیل مسافت تک چلنے والی روزانہ چار ریل گاڑیاں چلائیں۔ کٹرا ریلوے اسٹیشن سے یہ دو خصوصی ریل گاڑیاں صبح چھ بجے اور بعد دوپہر اڑھائی بجے امرتسر کے لئے روانہ ہوتی ہیں۔ اور امرتسر سے کٹرا کے لیے قلیل مسافت تک چلنے والی دو ریل گاڑیاں مسافروں کو کٹرا ریلوے اسٹیشن تک پہنچا دیتی ہیں۔ کٹرا سے امرتسر تک چلنے والی ان ریل گاڑیوں کے مسافر امرتسر سے جالندھر کینٹ تک بسوں یادیگر آمدو رفت کے ذرائع کے استعمال کرنے کے بعد جالندھر کینٹ ریلوے اسٹیشن تک پہنچ جاتے ہیں جہاں سے وہ دیگر ٹرینیوں میں سوار ہوکر آگے کا سفر جاری رکھتے ہیں۔
جموں ریلوے کے ڈیوژنل ٹریفک منیجر مہیش یادو نے کہا چونکہ جموں سے ملک کے دیگر حصوں کی جانب زیادہ تر مسافر ویشنو دیوی کے درشن پر آنے والے یاتری ہوتے ہیں لہٰذا یہ خصوصی سروس جموں ریلوے اسٹیشن کی بجائے کٹرا ریلوے اسٹیشن سے شروع کی گئی ہے۔ نیوز18اردو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ڈی ٹی ایم نے کہا،" ہماری یہ بھر پور کوشش ہے کہ ہم ٹرینیں چلا پائیں تاکہ مسافر اپنے آبائی مقامات تک با آسانی پہنچ پائیں۔ زیادہ تر مسافر یہاں ویشنو دیوی کی یاترا کے لیے آتے ہیں اور انہوں نے مہینوں پہلے اس کے بارے میں تفصیلی پلان مرتب کیا ہوتا ہے کہ وہ کب یاترا پر جائیں گے تاکہ موزوں وقت تک گھروں کو لوٹ پائیں اور روز مرہ کی اپنی زمہ داریاں نبھا سکیں۔ یاتری دو تین ماہ قبل ہی اپنے ٹکٹ بک کروا لیتے ہیں تاکہ ان کا سفر آرام دہ ہو۔ اسی لئے جیسے ہی ہمیں راستہ ملا،ہم نے بدھ کے روز اور تئیس دسمبر کو کٹرا اور امرتسر کے درمیان چار قلیل مسافت کی چار ٹرینیں چلائیں" مہیش یادو نے کہاکہ امرتسر سے کٹرا پہنچنے والی ریل گاڑیوں میں مسافروں کی تعداد کٹرا سے جانے والی ریل گاڑیوں میں سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد سے کم ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جموں میں درماندہ مسافروں کی تعداد میں کافی کمی واقع ہوگئی ہے۔ کیونکہ جو مسافر قلیل دوری تک چلنے والی ریل گاڑیوں میں کسی بنا پر سفر نہ کرسکے وہ بسوں اور آمدو رفت کے دیگر ذرائع کا استعمال کرکے دہلی پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا،" ہمارے پاس ابھی روٹ میسر نہیں ہے لہٰذا ہم زیادہ ریل گاڑیاں نہیں چلا سکتے۔جیسے ہی کسانوں کا احتجاج ختم ہوگا اور حالات معمول پر لوٹ آئیں گے محکمہ فوری طور پر باقاعدہ ریل سروسز پوری طرح بحال کرے گا۔" مہیش یادو نے کہاکہ جن مسافروں کے پاس کنفرم ٹیکٹ تھی اور ٹرین منسوخ ہوگئیں اور انہوں نے قلیل دوری تک چلنے والی ریل گاڑیوں میں سفر نہیں کیا انہیں محکمہ ٹکٹ کی پوری قیمت ادا کرے گا۔
شمالی ریلوے حکام کے مطابق گزشتہ چار روز سے پنجاب میں کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے لگ بھگ چار سو ٹرینیوں کی آمدو رفت متاثر ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ کسان زرعی قوانین واپس لئے جانے سے متعلق احتجاج کے دوران جانبحق ہونے والے کسانوں کے لواحقین کے حق میں معاوضے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ جن میں قرضہ معافی، مارے گئے افراد کے لواحقین کے حق میں معاوضہ دینے اور متاثرہ گھر کے ایک فرد کو سرکاری نوکری فراہم کرنا شامل ہے۔
قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔ سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔