Jammu and Kashmi: سری نگرمیں محکمہ باغبانی کی جانب سے قائم کی گئی سینٹر آف ایکسیلنس ہائی ڈینسیٹی نر سری بن رہی ہے سیاحوں کا مرکز

سری نگر کے کھنموہ زاوورا گاؤں میں محکمہ باغبانی کی جانب سے قائم کی گئی سینٹرآف ایکسیلینس ہائی ڈینسیٹی نرسری مقامی لوگوں اور سیاحوں کا مرکز بنی ہوئی ہے، جہاں سینکڑوں پھلوں کے درختوں پر مختلف قسم کے پھول کھلے ہوئے ہیں۔ 15 ہیکٹیئر زمین پر پھیلے ہوئے، سنٹر آف ایکسیلنس نرسری میں جہاں سینکڑوں پھلوں کے درخت موجود ہیں، جموں وکشمیر کے باغبانی کے محکمہ نے اس نرسری کو قائم کیا ہے اور یہ جدید ترین ٹکنالوجی سے لیس ہے۔

سری نگر کے کھنموہ زاوورا گاؤں میں محکمہ باغبانی کی جانب سے قائم کی گئی سینٹرآف ایکسیلینس ہائی ڈینسیٹی نرسری مقامی لوگوں اور سیاحوں کا مرکز بنی ہوئی ہے، جہاں سینکڑوں پھلوں کے درختوں پر مختلف قسم کے پھول کھلے ہوئے ہیں۔ 15 ہیکٹیئر زمین پر پھیلے ہوئے، سنٹر آف ایکسیلنس نرسری میں جہاں سینکڑوں پھلوں کے درخت موجود ہیں، جموں وکشمیر کے باغبانی کے محکمہ نے اس نرسری کو قائم کیا ہے اور یہ جدید ترین ٹکنالوجی سے لیس ہے۔

سری نگر کے کھنموہ زاوورا گاؤں میں محکمہ باغبانی کی جانب سے قائم کی گئی سینٹرآف ایکسیلینس ہائی ڈینسیٹی نرسری مقامی لوگوں اور سیاحوں کا مرکز بنی ہوئی ہے، جہاں سینکڑوں پھلوں کے درختوں پر مختلف قسم کے پھول کھلے ہوئے ہیں۔ 15 ہیکٹیئر زمین پر پھیلے ہوئے، سنٹر آف ایکسیلنس نرسری میں جہاں سینکڑوں پھلوں کے درخت موجود ہیں، جموں وکشمیر کے باغبانی کے محکمہ نے اس نرسری کو قائم کیا ہے اور یہ جدید ترین ٹکنالوجی سے لیس ہے۔

  • Share this:
سری نگر: سری نگر کے کھنموہ زاوورا گاؤں میں محکمہ باغبانی کی جانب سے قائم کی گئی سینٹرآف ایکسیلینس ہائی ڈینسیٹی نرسری مقامی لوگوں اور سیاحوں کا مرکز بنی ہوئی ہے، جہاں سینکڑوں پھلوں کے درختوں پر مختلف قسم کے پھول کھلے ہوئے ہیں۔ 15 ہیکٹیئر زمین پر پھیلے ہوئے، سینٹر آف ایکسیلنس نرسری میں جہاں سینکڑوں پھلوں کے درخت موجود ہیں، جموں وکشمیر کے باغبانی کے محکمہ نے اس نرسری کو قائم کیا ہے اور یہ جدید ترین ٹکنالوجی سے لیس ہے۔ اب تک 20,000 لوگوں جن میں بشمول مختلف ریاستوں کے سیاح تھے، جنہوں نے نرسری کا دورہ کیا ہے۔

محکمہ کی طرف سے پہلی بار اس مرکز میں ہارٹی ٹورازم کے حوالے سے جشن بہار پروگرام منقعد کئے گئے، جن میں سیاحوں کی ایک خاصی تعداد نے شرکت کی کہ اب تک 20,000 افراد بشمول مختلف ریاستوں کے سیاحوں نے مرکز کا دورہ کیا۔ انہیں کشمیر میں پھلنے پھولنے کا پہلا تجربہ حاصل ہوا ہے۔ یہاں اس نرسری میں داخلے کے لئے کوئی فیس ادا نہیں کرنی ہے۔

 سینٹر آف ایکسیلنس نرسری میں جہاں سینکڑوں پھلوں کے درخت موجود ہیں، جموں وکشمیر کے باغبانی کے محکمہ نے اس نرسری کو قائم کیا ہے اور یہ جدید ترین ٹکنالوجی سے لیس ہے۔
سینٹر آف ایکسیلنس نرسری میں جہاں سینکڑوں پھلوں کے درخت موجود ہیں، جموں وکشمیر کے باغبانی کے محکمہ نے اس نرسری کو قائم کیا ہے اور یہ جدید ترین ٹکنالوجی سے لیس ہے۔


ڈائریکٹر، باغبانی، اعجاز احمد بٹ نے بتایا سینٹر آف ایکسیلینس جس میں سینکڑوں اقسام کے غیر ملکی پودے موجود ہیں، اس کا مقصد اعلیٰ قسم کے پھلوں کے پودوں کی تیاری کے علاوہ مائیکرو ایریگیشن، ہائی ٹیک گرین ہاؤس ٹکنا لوجی کے مظاہرے کا مرکز کے بطور کام کرنا ہے۔" یہ نرسری کسانوں اور طلباء کے لئے ایک ایک ماڈل پروجیکٹ ہے اور اس میں ٹیسٹنگ لیبز اور فارم ٹریننگ اسکول کے علاوہ موسم پر مبنی اسٹیشن ہے"۔

یہ بھی پڑھیں۔

ٹی-20 عالمی کپ میں ہندوستان کی شکست کا جشن منانے والے کشمیری طلبا کو ملی ضمانت

اعجاز بٹ نے کہا کہ وہ اس جگہ سے کاشتکاروں کو بڈ ووڈ اور سیون ووڈ بھی فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "یہاں کلونل روٹ اسٹاک کو پھیلایا اور بڑھایا جاتا ہے جو مقامی طور پر زیادہ کثافت کے پودے بناتے ہیں اور یہ پھلوں کی صنعت کا مستقبل ہے۔" نرسری میں بادام، آڑو، خوبانی، پیر، ناشپاتی، اعلی کثافت والے سیب اور چیری کے ہائی ڈینسیٹی پودے موجود ہیں۔ آج اس موسم بہار میں مختلف پھول الگ الگ نظارے پیش کر رہے ہیں، جس سے بیرونی ریاستوں اور مقامی سیاح کافی خوش نظر آرہے ہیں۔ جموں وکشمیر میں زیادہ ترلوگ میوہ کاشتکاری کر رہے ہیں۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق، سات لاکھ کاشتکار خاندان (تقریباً 35 لاکھ لوگ) براہ راست یا بالواسطہ طور پر اس شعبے سے وابستہ ہیں۔ ایک کسان عبدالمجید نے بتایا کہ اب یہاں کے کسانوں کو بیرونی ممالک سے پودے نہیں لانے پڑیں گے کیونکہ اب اس نرسری میں کسانوں کو ہایی ڈینسیٹی پودے بھی حاصل ہوں گے۔
Published by:Nisar Ahmad
First published: