جموں وکشمیر: پی ڈی پی میں بغاوت اور موجودہ صورتحال کا ذمہ دارکون؟
جموں وکشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سے لیڈران کا انخلا جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے تین لیڈروں نے پارٹی سے کنارہ کشی اختیارکی۔ پی ڈی پی کی اس صورتحال کے لئے کون ذمہ دار ہے، اس بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کی غلط پالسیوں کی وجہ سے یہ پارٹی زوال پذیر ہو رہی ہے۔
- news18 Urdu
- Last Updated: Mar 22, 2021 07:58 PM IST

جموں وکشمیر: پی ڈی پی میں بغاوت اور موجودہ صورتحال کا ذمہ دارکون؟
جموں و کشمیر: جموں وکشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سے لیڈران کا انخلا جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے تین لیڈروں نے پارٹی سے کنارہ کشی اختیارکی۔ اس طرح اس پارٹی میں چند لیڈران باقی رہ گئے ہیں۔ پی ڈی پی کی اس صورتحال کے لئے کون ذمہ دار ہے، اس بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کی غلط پالسیوں کی وجہ سے یہ پارٹی زوال پذیر ہو رہی ہے۔
معروف سیاسی تجزیہ نگار اور روزنامہ کشمیر امیجز کے چیف ایڈیٹر بشیر منظر کا کہنا ہے کہ پارٹی کا زوال جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید کی وفات کے ساتھ ہی شروع ہوا۔ بشیر منظرکا کہنا ہے کہ مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد سرکارکی تشکیل کے بارے میں محبوبہ مفتی کی طرف سے فیصلہ لینے میں تاخیر اس کی سب سے بڑی وجہ بن گئی۔
نیوز 18 اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے بشیر منظر نے کہا کہ پارٹی کی سربراہ کے طور پر محبوبہ مفتی کو اس وقت بی جے پی کے ساتھ حکومت تشکیل دینے کے بارے میں جلد فیصلہ لینا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے میں تاخیر ہونے کی وجہ سے پارٹی کے لیڈران کو لگا کہ محبوبہ مفتی میں بر وقت فیصلہ لینی کی صلاحیت نہیں ہے۔ بی جے پی کے ساتھ دوبارہ حکومت بنانے کے بعد محبوبہ مفتی نے پارٹی کے چند سینئر لیڈران کو کابینہ میں جگہ نہیں دی، جن کے بارے میں انہیں شبہ تھا کہ وہ ان کے وفادار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پانچ اگست 2019 کے بعد کےحالات بھی پارٹی کے لئے معقول نہیں رہے۔
بشیر منظر نے کہا کہ محبوبہ مفتی کو جیل سے رہائی ملنے کے بعد انہوں نے ایک بارپھر پرانا راگ الاپنا شروع کردیا۔ انہوں نے کہا “محبوبہ مفتی نے رہائی پاتے ہی یہ کہنا شروع کر دیا کہ دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو بحال کرانا اس کی اولین ترجیح ہوگی، جو موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ممکن نہیں ہے۔ یہ بات نہ صرف عام لوگ بلکہ پی ڈی پی کے تمام لیڈران بھی جانتے تھے کہ ایسا ہونا ناممکن ہے اور یہ محض سیاست ہے۔ محبوبہ مفتی کو چاہئے تھا کہ وہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دلانے اور ترقیاتی کاموں کو انجام دینے جیسے معاملات اٹھاتی تو نہ صرف عام لوگ بلکہ پارٹی لیڈران بھی اسے صداقت پرمبنی سیاست تصور کرتے’’۔