وادی کشمیر میں اخروٹ کی قیمتوں میں گراوٹ کی وجہ سے کسان پریشان

وادی کشمیر میں اخروٹ کے قیمتوں میں آیے روز کمی درج کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کسانوں میں مایوسی چھا گیی ہے ایک کسان غلام نبی نے بتایا کہ انہیں اس سال اخروٹ کی بہتر فصل نکلی تھی تاہم مارکیٹ میں اخروٹ کی قیمتوں میں گراوٹ کی وجہ سے ان کا سارا مال پڑا ہوا ہے۔

وادی کشمیر میں اخروٹ کے قیمتوں میں آیے روز کمی درج کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کسانوں میں مایوسی چھا گیی ہے ایک کسان غلام نبی نے بتایا کہ انہیں اس سال اخروٹ کی بہتر فصل نکلی تھی تاہم مارکیٹ میں اخروٹ کی قیمتوں میں گراوٹ کی وجہ سے ان کا سارا مال پڑا ہوا ہے۔

وادی کشمیر میں اخروٹ کے قیمتوں میں آیے روز کمی درج کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کسانوں میں مایوسی چھا گیی ہے ایک کسان غلام نبی نے بتایا کہ انہیں اس سال اخروٹ کی بہتر فصل نکلی تھی تاہم مارکیٹ میں اخروٹ کی قیمتوں میں گراوٹ کی وجہ سے ان کا سارا مال پڑا ہوا ہے۔

  • Share this:
وادی کشمیر میں اخروٹ کے قیمتوں میں آیے روز کمی درج کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کسانوں میں مایوسی چھا گیی ہے ایک کسان غلام نبی نے بتایا کہ انہیں اس سال اخروٹ کی بہتر فصل نکلی تھی تاہم مارکیٹ میں اخروٹ کی قیمتوں میں گراوٹ کی وجہ سے ان کا سارا مال پڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ہر سال دیوالی کے تہوار پر اس فصل کی قیمت کافی حد تک بڑجاتی تھی تاہم اس سال قیمتوں میں کویی اضافہ نہیں ہوا جس کی وجہ سے وہ پریشان ہے۔

وہی قیمتوں میں گراوٹ کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے سب ضلع ترال میں اخروٹ کی بہتر پیداوارکے باوجود کسانوں کے پاس لاکھوں روپئے مالیت کے اخروٹ گھروں میں پڑے ہیں اورکم قیمت ملنے کی وجہ سے کسان اور تاجر زبردست نقصان سے دوچار ہورہے ہیں اور وہ اب پریشانی میں مبتلا ہے۔ علاقے سے تعلق رکھنے والے کسانوں اور بیو پاریوں نے بتایا کہ گزشتہ دو سال کے دوران اخروٹ کے فصل کی پیداوار میں بہتری آئی، تاہم قیمتوں میں گراوٹ کی وجہ سے گزشتہ دو سال سے ان کے پاس لاکھوں روپے مالیت کے اخروٹ گھروں میں سڑ رہے ہیں۔

بلال احمد ایک نوجوان نے بتایا نوکری نہ ملنے کے بعد انہوں نے اخروٹ کا کار وبار شروع کیا ۔ انہوں نے بتایا تاہم یہاں اخروٹ کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ آئی ہے جس کی وجہ سے ان کے پاس پچھلے سال اور اس سال کا مال اب تک گھر میں ہے۔ انہوں نے بتایا جو ریٹ اس وقت چل رہی ہے اس کے حساب سے کسانوں کو اور کار باری افراد کو30سے40فیصد کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا ہمیں امید تھی کہ اب نوکری نہ ملنے کے بعدوہ اپنا کار وبار شروع کریں گے تاہم انہیں اس وجہ سے شدید نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

کاروباری افراد نے بتایا علاقے میں اس وقت کروڑوں روپئے مالیت کے اخروٹ ہیں۔ اس ساری صورتحال کی وجہ سے کسانوں کے ساتھ ساتھ مقامی کار باری افراد بھی شدید پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔انہوں نے سرکار سے خاص کر محکمہ ایگری ہارٹی کلچرکے اعلیٰ حکام سے اس حوالے سے مداخلت کی اپیل کی ہے اگرچہ محکمہ ایگریکلچر سیب اور دوسرے میوہ جات کو ترجہی دے رہا، لیکن اخروٹ کی اس بڑی صعنت کی طرف توجہ نہیں دے رہا ہے۔ انہوں نے محکمہ سے اس صعنت میں اپنا رول ادا کی مانگ کی ہے۔
Published by:Nisar Ahmad
First published: