اپنا ضلع منتخب کریں۔

    جموں کشمیر:سدھرا میں مارے گئے دہشت گردوں کی سانبا-کٹھوعہ آئی بی سے دراندازی کا اندیشہ، سرحد پر الرٹ

    جموں کشمیر:سدھرا میں مارے گئے دہشت گردوں کی سانبا-کٹھوعہ آئی بی سے دراندازی کا اندیشہ، سرحد پر الرٹ ۔ فائل فوٹو ۔

    جموں کشمیر:سدھرا میں مارے گئے دہشت گردوں کی سانبا-کٹھوعہ آئی بی سے دراندازی کا اندیشہ، سرحد پر الرٹ ۔ فائل فوٹو ۔

    سال 2018 میں این آئی اے کی جانچ میں یہ بتایا گیا ہے کہ سانبا اور کٹھوعہ بارڈر کا لگاتار دراندازی کے یے استعمال ہورہا ہے۔ اس کی اطلاع مرکزی وزارت داخلہ کو بھی دی گئی تھی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Samba, India
    • Share this:
      جموں و کشمیر کے سدھرا انکاونٹر میں مارے گئے دہشت گردوں کے کٹھوعہ اور سانبا بارڈر سے آنے کا اندیشہ ہے۔ جموں میں گزشتہ کچھ سالوں میں ہوئے تمام بڑے فدائین حملوں میں شامل دہشت گردوں اور انکاونٹر میں مارے جانے والے دہشت گرد سرحد پار سے آئے تھے۔ حالانکہ پولیس نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے کہ یہ دہشت گرد سرحد پار سے آئے ہیں یا پھر کہیں اور سے۔

      اسی سال 22 اپریل کو جموں کے سونجواں میں جیش محمد کے دو دہشت گردوں نے سونجواں میں پولیس اور سی آئی ایس ایف کے ناکے پر حملہ کردیا تھا۔ یہ دونوں دہشت گرد سانبا کے رام گڑھ سیکٹر کے چک فقیر پوسٹ کے پاس سے دراندازی کرکے آئے تھے۔ سال 2020 میں 4 نومبر کو نگروٹہ کے بن ٹول پلازہ پر ایک ٹرک کے اندر چھپے 4 دہشت گردوں کو ڈھیر کردیا گیا۔

      یہ دہشت گرد بھی ایک ٹرک میں ٹھکانا بنا کر چھپے ہوئے تھے۔ جانچ میں پتہ چلا کہ یہ دہشت گرد کٹھوعہ اور سانبا سرحد سے آئے تھے۔ این آئی اے کی جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ اسی طرح 13 ستمبر 2018 کو جھجر کوٹلی میں تین دہشت گرد مارے گئے۔

      ٹرک میں چھپے یہ دہشت گرد بھی سرحد پار سے آئے تھے۔ 11 فروری 2018 کو ہی سنجوان کے فوجی کیمپ پر فدائین حملہ کیا گیا۔ اس میں مارے گئے دہشت گرد بھی سامبا-کٹھوعہ سرحد سے آئے تھے۔

      یہ بھی پڑھیں:

      جموں و کشمیر: سدھرا میں سیکورٹی فورس کا دہشت گردوں سے انکاونٹر، 3دہشت گردہلاک

      یہ بھی پڑھیں:

      کشمیری پنڈتوں کے قتل کو ملک میں مذہبی بنیادوں پر دیکھا جانا بند ہونا چاہئے : منوج سنہا

      اب تک 100 دہشت گرد آچکے ہیں
      سال 2018 میں این آئی اے کی جانچ میں یہ بتایا گیا ہے کہ سانبا اور کٹھوعہ بارڈر کا لگاتار دراندازی کے یے استعمال ہورہا ہے۔ اس کی اطلاع مرکزی وزارت داخلہ کو بھی دی گئی تھی۔ باوجود اس کے سرحد پار سے دراندازی کو پوری طرح سے روکنے میں کامیابی نہیں مل پائی ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: