غلام نبی آزاد نے چھوڑا Congress کا ساتھ، 5صفحات پر مشتمل خط لکھ سونیا گاندھی کو بھیجا استعفیٰ

Youtube Video

Ghulam Nabi Azad resigns: غلام نبی آزاد نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ آزاد نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو پانچ صفحات پر مشتمل خط لکھ کر استعفیٰ بھیجا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi | Jammu and Kashmir
  • Share this:
Ghulam Nabi Azad resigns: سینئر لیڈر غلام نبی آزاد Ghulam Nabi Azad نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ غلام نبی آزاد نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ آزاد نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو پانچ صفحات پر مشتمل خط لکھ کر استعفیٰ بھیجا ہے۔

کانگریس کے قدآور لیڈر غلام نبی آزاد نے آج پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وہ کافی عرصے سے پارٹی سے ناراض بتائے جاتے ہیں۔ کانگریس نے انہیں راجیہ سبھا نہیں بھیجا تھا۔ کچھ دن پہلے آزاد نے کشمیر میں پارٹی کی مہم کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ سونیا گاندھی کو لکھے اپنے استعفیٰ میں آزاد نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سمیت تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔


واضح ہو کہ غلام نبی آزاد طویل عرصے سے کانگریس سے ناراض تھے۔ وہ کانگریس کے ناراض لیڈروں کے G-23 گروپ میں بھی شامل تھے۔ G-23 گروپ  مسلسل کانگریس میں کئی تبدیلیوں کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ اس سے پہلے بھی کانگریس کے ایک اور سینئر لیڈر کپل سبل نے بھی پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہیں ایس پی نے راجیہ سبھا بھی بھیجا ہے۔

غلام نبی آزاد کی ناراضگی اس وقت سامنے آئی تھی جب انہوں نے انتخابی مہم کمیٹی کا چیئرمین بنائے جانے کے چند گھنٹے بعد ہی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ سونیا گاندھی چاہتی تھیں کہ کانگریس آزاد کی قیادت میں جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات لڑے۔ اسی لیے انہیں انتخابی مہم کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا تھا۔ لیکن غلام نبی نے عہدہ ملنے کے چند گھنٹوں بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی سیاسی حلقوں میں ان کے بارے میں کئی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔

Afghanistan میں اچانک آئے سیلاب سے تباہی، 180 لوگوں کی موت، سیکڑوں زخمی اور لاپتہ

غلام نبی آزاد اور کانگریس کے درمیان کئی مسائل پر اختلافات رہے ہیں۔ چاہے وہ صدر کے انتخاب کو لیکر بات ہو یا کچھ اور مسائل  یا پھر پارٹی کے موقف پر۔ غلام نبی آزاد بھی اس G23 کا حصہ ہیں جو پارٹی میں بہت سی بڑی تبدیلیوں کی وکالت کرتے ہیں۔
Published by:Sana Naeem
First published: