اپنا ضلع منتخب کریں۔

    حکومت نے دہشت گرد تنظیم TRF پر لگائی پابندی، لشکر کمانڈر ابو خبیب اور شیخ سجاد گل دہشت گرد قرار

    Youtube Video

    وزارت داخلہ نے کہا کہ شیخ سجاد گُل دی ریززٹنس فرنٹ کا کمانڈر ہے اور اسے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ 1967 کے تحت دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Jammu and Kashmir, India
    • Share this:
      حکومت ہند نے دہشت گرد گروپ دی ریززٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف ) پر پابندی لگادی ہے۔ ٹی آر ایف پاکستان میں قائم ممنوعہ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کی ہی بدلی ہوئی شکل ہے۔ یہ جموں کشمیر میں کئی ٹارگیٹ کلنگ میں شامل رہا ہے۔ وزارت داخلہ نے جمعرات کو ٹی آر ایف پر پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ ساتھ ہی وزارت داخلہ نے ٹی آر ایف کے کمانڈر شیخ سجاد گُل کو بھی غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت دہشت گرد قرار دیا ہے۔

      مرکزی وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق، ٹی آر ایف دہشت گردی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے، دہشت گردوں کی بھرتی، دہشتگردوں کی دراندازی اور پاکستان سے جموں -کشمیر میں ہتھیاروں اور نشہ ور چیزوں کی اسمگلنگ کے لیے آن لائن ذرائع سے نوجوانوں کی بھرتی کررہا ہے۔

      Image

      بتادیں، ٹی آر ایف 2019 میں ممنوعہ لشکر طیبہ کے پراکسی تنظیم کے طور پر وجود میں آیا۔ لشکر 11/26 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں سمیت کئی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شامل رہا ہے۔ ٹی آر ایف حخومت ہند کے خلاف جموں کشمیر کے نوجوانوں کو اکسانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کررہا ہے اور انہیں دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہونے کے لیے غلط تشہیر کا سہارا لے رہا ہے۔ ٹی آر ایف کی تباہ کن سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے وزارت داخلہ نے گروپ کو ممنوع تنظیم قرار دے دیا ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      جموں و کشمیر پولیس ملی بڑی کامیابی، دہشت گردوں کا بڑا نیٹ ورک کیا بےنقاب

      یہ بھی پڑھیں:
      جموں و کشمیر کا ’سیف زون‘ ہوگا نیا ہدف؟ دہشت گرد تنظیموں کی حکمت عملی میں تبدیلی کااشارہ

      وزارت داخلہ نے کہا کہ شیخ سجاد گُل دی ریززٹنس فرنٹ کا کمانڈر ہے اور اسے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ 1967 کے تحت دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ ٹی آر ایف کی سرگرمیاں ہندوستان کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے لیے نقصان دہ ہے۔ دی ریززٹنس فرنٹ کے دہشت گردوں اور معاونین کے خلاف بھی بڑی تعداد میں کیسیز درج کیے گئے ہیں۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: