جموں و کشمیر: وادی کشمیرمیں گزشتہ کئی روز سے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ 26 اور 27 جولائی کی درمیانی شب کو ریکارڈ درجہ حرارت یعنی چوبیس اعشاریہ چھ ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔ جو معمول کے درجہ حرارت سے پانچ اعشاریہ نو ڈگری سیلسیس زیادہ تھا۔ غیر معمولی موسمی حالات کے سبب جہاں معمول کی زندگی پر اثر پڑا ہے، وہیں اس کا سب سے زیادہ اثر پھل دار درختوں خاص طور پر سیب کے درختوں پر پڑا ہے۔ زیادہ درجہ حرارت اور ماحول میں رطوبت کی وجہ سے سیب کے درختوں کے پتوں میں ایک خاص طرح کی بیماری لگ گئی ہے۔ ریڈ مائیٹ اورلٹرنیا نامی اس بیماری کی وجہ سے درختوں کے پتے جڑ جاتے ہیں اور یوں سیب کے پھل کی پیدوار پر بھی ناکارہ اثر پڑنے کا احتمال رہتا ہے۔
جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے چند علاقوں میں سیب کے باغات میں یہ بیماری لگ چکی ہے، جس کے سبب کسان کافی پریشان ہیں۔ ضلع کے پنوہ، کریم آباد، راجپورہ اور ترال علاقوں میں اس بیماری کے نمودار ہونے سے مالکان باغات پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ محمد یوسف نامی ایک کسان نے نیوز ایٹین اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے سیب کے درختوں کے پتے سوکھ رہے ہیں اور اس کے بعد وہ پیڑ سے گر جاتے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ کہیں اس کی وجہ سے سیب کی پیدوار متاثر نہ ہو۔ ایک اور کسان محمد شفیع نے کہا کہ اگرچہ انہوں نے ماہرین کے مشوروں کے مطابق اپنے باغات میں ضروری ادویات کا شیڈول کے مطابق چھڑکاو کیا ہے تاہم اس بیماری کے نمودار ہونے سے وہ پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

زیادہ درجہ حرارت اور ماحول میں رطوبت کی وجہ سے سیب کے درختوں کے پتوں میں ایک خاص طرح کی بیماری لگ گئی ہے۔
ایک اور کسان علی محمد نے نیوز 18 اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ بازاروں میں دستیاب جراثیم کُش ادویات غیر معیاری ہیں کیونکہ وقت وقت پر چھڑکاو کرنے کے باوجود بیماری کا نمودار ہونا اس کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کو چاہئے کہ وہ بازاروں میں دستیاب غیر معیاری ادویات کی فروخت کو روکنے کے لئے خود غرض عناصر کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائیں تاکہ غیر معیاری ادویات پر پوری طرح سے روک لگ سکے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو درپیش مصیبتوں سے چھٹکارا دلانے کے لئے ایسا کرنا ناگزیر بن گیا ہے۔ محکمہ باغبانی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ریڈ مائیٹ اور آلٹرنیریا جیسی بیماریاں ماحول میں رطوبت اور زیادہ درجہ حرارت کے سبب نمودار ہوتی ہیں، لہٰذا مالکان باغات کو چاہئے کہ وہ سب سے پہلے ریڈ مائیٹ کی بیماری کو ختم کرنے کے لئے محکمہ ہارٹیکلچر کی جانب سے سفارش کردہ ادویات کا چھڑکاو کریں۔
سرکردہ ماہر محمد شفیع ڈار نے نیوز 18 اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ مائیٹ کے بعد آلٹرنیریا بیماری لگنے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈ مائیٹ پر قابو پانے سے آلٹرنیریا کی بیماری لگنے کے خطرات کم ہوجاتے ہیں۔ محمد شفیع ڈار نے کہا چونکہ آلٹر نیریا کافی تیزی سے پھیلتا ہے، لہٰذا مالکان باغات کو چاہئے کہ وہ فوراً ماہرین کے ساتھ صلاح مشورہ کرکے صیح ادویات کا چھڑکاو کریں۔ انہوں نے مالکان باغات کو مشورہ دیا کہ وہ سیب کے پھل دار درختوں میں سفارش کردہ ادویات کا جلد چھڑکاو کریں تاکہ اس بیماری کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے۔ واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ، شوپیاں اور کولگام اضلاع کے لاکھوں افراد کا روزگار براہ راست یا بلواسطہ طور پر میوہ صنعت کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔