kashmir news: جموں وکشمیر. سرینگر srinagar کے مضافات میں زیوان Zewan کے مقام پر پیر کی شام پولیس بس پر دہشت گردانہ حملے ( Zewan Terrorist attack) کے بعدجموں و کشمیر پولیس اور دیگر سکبورٹی ایجنسی مستقبل میں ایسے حملے روکنے کیلئے نئی حکمت عملی وضع کرنے میں مصروف ہوگئی ہیں ۔ دفاعی ماہرین زیوان میں انجام دئے اس دہشت گردانہ حملے کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ بند طریقے پر کیا گیا حملہ تھا۔ سرکردہ دفاعی ماہر کیپٹن انل گور کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر پولیس اور دیگر حفاظتی عملے کی جانب سے ماضی میں قریب دہشت گردوں کے خلاف موثر کاورائی سے پاکستان اور اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی بوکھلا گئی ہے کیونکہ ان کاروائیوں کے دروان کئی دہشت گرد کمانڈروں سمیت درجنوں دہشت گرد ہلاک کئے جاچکے ہیں۔ نیوز ایٹین اردو سے بات چیت کرتے ہوئے انل گور نے کہا کہ وادی میں ملیٹنٹوں کی تعداد کم ہوجانے کے سبب سرحد پار بیٹھے ان کے آقاؤں نے بچے کچے دہشت گردوں کو آپسی تال میل کر کے حفاظتی عملے پر مشترکہ طور حملے کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
کیپٹن انل گور کا کہنا ہے چونکہ عوام اور پولیس کے درمیان قریبی رابطہ ہے لہزا عام لوگ دہشت گروں کی موجودگی سے متعلق جانکاری پولیس کو فراہم کرتے ہیں۔ اسی جانکاری کے بنا پر پولیس دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن انجام دیتی آرہی ہے۔ چونکہ پولیس ان آپریشنز میں پیش پیش رہتی ہے لہزا دہشت گرد جموں و کشمیر پولیس کو اپنا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کیپٹن انل گور نے کہا کہ ایسے حملے انجام دے کر دہشت گرد پولیس کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ اپنے اس منصوبے میں کبھی کامیاب نہیں ہو پایئیں گے کیونکہ جموں و کشمیر پولیس ایک پیشہ ور و بہادر فورس ہے، لہذا وہ اس طرح کے حملوں سے خوف زدہ نہیں ہوسکتے ہیں۔

اس حملے میں بس میں سوار پچیس پولیس اہلکاروں میں سے چودہ اہلکار زخمی ہوگئے جن میں سے ایک اے ایس آئی سمیت تین پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔
کیپٹن انل گور نے کہا کہ جموں وکشمیر پولیس پر دہشت گردانہ حملوں کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان جموں و کشمیر میں لوٹ رہی امن کی فضا سے مایوس ہورہا ہے۔سیاسی سرگرمی میں تیزی ریکارڈ تعداد میں سیاحوں کا وادی کشمیر سیر پر آنا اس بات پر غماز ہے کہ جموں و کشمیر میں امن کی فضا قائم ہورہی ہے جو پاکستان کیلئے باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرکاریں اقتددار میں رہنے کیلئے ہمیشہ سے ہی کشمیر کا راگ الاپتی رہی ہیں لہذا کشمیر میں امن لوٹ آنے سے عمران خان کی سرکار کو اپنے لوگوں کو جواب دینا مشکل ہورہا ہے۔ اس طرح کے حملے روکنے سے متعلق اقدامات کے بارے میں کیپٹن انل گور نے کہا کہ جموں وکشمیر پولیس کونقل و حمل کے دوران ایس او پیز کا خاص دھیان رکھنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ زیوان میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس بس کے ساتھ کوئی بھی دوسری گاڑی حفاظت پر مامور نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر پولیس کو نقل و حمل کے دوران فوج کی طرز پر حفاظتی اقدامات کرنے چاہئیں۔ واضح رہے کہ دہشت گردوں نے پیر کی شام زیوان سرینگر میں جموں وکشمیر پولیس کی ایک بس پر اندھا دھند فائرنگ کی تھی، اس حملے میں بس میں سوار پچیس پولیس اہلکاروں میں سے چودہ اہلکار زخمی ہوگئے جن میں سے ایک اے ایس آئی سمیت تین پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔ پولیس کے مطابق اس حملے میں دو پاکستانی دہشت گردوں سمیت تین دہشت گرد شامل تھے۔ آئی جی پی کشمیر و جے کمار نے کہا کہ اس حملے کے بعد فوری طور پر یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ اب پولیس اہلکاروں کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک لانے اور لے جکانے کیلئے بلٹ پروف گاڑیوں کا استعمال کیا جائے گا۔
قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔