کشتواڑ میں بارش کے دوران درخت گرنے سے چار افراد جاں بحق، پونچھ میں بہہ گیا شخص، کپواڑہ میں گرے اولے

Youtube Video

ریسکیو ٹیم اس کی تلاش کر رہی ہے۔ پونچھ کے بیتار ندی میں بدھ کو لاپتہ ہونے والی خاتون کی لاش 18 گھنٹے بعد جائے وقوعہ سے ڈیڑھ کلومیٹر دور ملی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Jammu and Kashmir, India
  • Share this:
    جموں و کشمیر کے بیشتر حصوں میں جمعرات کو مسلسل دوسرے دن بھی موسلادھار بارش سے معمولات زندگی متاثر ہوئے۔ کشتواڑ کی پنچایت کیشوان بلاک ٹھٹھری کے بہلانہ جنگلاتی علاقے میں بارش کے دوران دیودار کا ایک بڑا درخت گرنے سے تین خواتین سمیت چار بکروالوں کی موت ہو گئی۔

    ان کی شناخت نذیر احمد (55)، انور بیگم (26)، شمع بیگم (26) اور شکیل بانو (17) کے طور پر ہوئی ہے۔ تمام مرنے والے کٹھوعہ کے بنی ڈویژن کی باروال وادی کے رہنے والے ہیں۔ وہ سب درخت کے نیچے آرام کر رہے تھے۔ دوسری جانب سورنکوٹ کے ڈوڈی نالے میں کرنٹ لگنے سے 14 سالہ لڑکا بہہ گیا۔

    ریسکیو ٹیم اس کی تلاش کر رہی ہے۔ پونچھ کے بیتار ندی میں بدھ کو لاپتہ ہونے والی خاتون کی لاش 18 گھنٹے بعد جائے وقوعہ سے ڈیڑھ کلومیٹر دور ملی۔ پونچھ میں موسلا دھار بارش کی وجہ سے گزشتہ دو دنوں سے ندیاں اور نالے افان پرہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے لوگوں کو ندیوں اور نالوں کے قریب نہ جانے کی ہدایت کی ہے۔

    جمعرات کی صبح ہوئی موسلادھار بارش کی وجہ سے ریاست کے بیشتر علاقوں میں پارہ گر گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جمعہ کو بھی ریاست کے کچھ حصوں میں بارش ہو سکتی ہے۔ موسم میں اتار چڑھاؤ آنے والے دنوں میں بھی جاری رہے گا۔ اگرچہ جمعرات کی دوپہر کے بعد بیشتر علاقوں میں موسم کھل گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھئے : جموں و کشمیر میں المناک حادثہ، کشتواڑ کے قریب کھائی میں گری کار ، 7 افراد کی موت

    مزید پڑھئے : G20 سے چین۔پاکستان نے بنائی دوری، غیر ملکی مہمانوں نے سری نگر میں شکارا کشتی کا مزہ لیا، مندوبین ’ناٹو ناٹو‘ پر جھومے



    G20 اجلاس میں شرکت کے لیے مندوبین کی کشمیر آمد، روایتی انداز میں پرتپاک استقبال، سرینگر میں سجاوٹ

    کٹرا میں ویشنو دیوی کے لیے ہیلی کاپٹر سروس آسانی سے چلتی رہی۔ کٹھوعہ کے بیشتر علاقوں میں صبح بارش کے بعد دوپہر میں موسم صاف ہوگیا۔ بلاور کے علاقے لوہائی ملہار میں آسمانی بجلی گرنے سے 55 سالہ خاتون کا ہاتھ جھلس گیا اور وہاں موجود ایک بھینس جاں بحق ہوگئی۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: