اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ڈیوٹی کے دوران شہید ہونے والے CAPF اہلکاروں کے لواحقین کیلئے ایکس گریشیا رلیف میں اضافے کو منظوری

     ایک اہم فیصلے میں ڈیوٹی کے دوران شہادت پانے والے سینٹرل آرمڈ پیرا ملٹری فورسز کے اہلکاروں کے لواحقین کو دئے جانے والے ایکس گریشیا رلیف میں اضافہ کرنے کو منظوری دی ہے۔

    ایک اہم فیصلے میں ڈیوٹی کے دوران شہادت پانے والے سینٹرل آرمڈ پیرا ملٹری فورسز کے اہلکاروں کے لواحقین کو دئے جانے والے ایکس گریشیا رلیف میں اضافہ کرنے کو منظوری دی ہے۔

    ایک اہم فیصلے میں ڈیوٹی کے دوران شہادت پانے والے سینٹرل آرمڈ پیرا ملٹری فورسز کے اہلکاروں کے لواحقین کو دئے جانے والے ایکس گریشیا رلیف میں اضافہ کرنے کو منظوری دی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Jammu and Kashmir, India
    • Share this:
      جموں و کشمیر سرکار کی انتظامی کونسل نے اپنے ایک اہم فیصلے میں ڈیوٹی کے دوران شہادت پانے والے سینٹرل آرمڈ پیرا ملٹری فورسز کے اہلکاروں کے لواحقین کو دئے جانے والے ایکس گریشیا رلیف میں اضافہ کرنے کو منظوری دی ہے۔ جموں میں یو ٹی کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں منعقدہ جموں و کشمیر ایڈمنسٹریٹو کونسل کی میٹنگ میں لئے گئے اس فیصلے کے مطابق سی اے پی ایف اہلکار جو جموں و کشمیر کے علاقائی دائیہ اختیار کے اندر یا باہر ڈیوٹی کے دوران شہادت پاتے ہیں انکے لواحقین کو اب بیس لاکھ کے بجائے پچیس لاکھ روپئے کاایکس گریشا دیا جائے گا۔

      اس طرح ان کے ایکس گریشیامیں پانچ لاکھ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ایڈمنسٹریٹو کونسل کی اس میٹنگ میں ایل جی کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر، چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا اور ایل جی کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر مندیپ کمار بھنڈاری نے شرکت کی۔

      یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے سی آر پی ایف جموں و کشمیر میں ملٹینسی مخالف کاروائیوں میں ایک اہم رول ادا کر رہی ہے اور اس فورس کے سیکڑوں جوان آج تک ایسے مختلف آپریشنز میں شہادت پا چکے ہیں۔




      ایڈمنسٹریٹو کونسل کے اس تازہ فیصلے سے شہادت پائے والے سی آر پی ایف کے جوانوں کے اہل خانہ کو کافی مدد ملے گی اور وہ اپنی زندگی بہتر طریقے سے گزار سکیں گے ۔ اس سے پہلے بھی جموں و کشمیر سرکار نے وادی میں کام کررہی مختلف فورسز کی بہودی کے لئے کئی تواریخی فیصلے لئے ہیں اور سرکار ہمیشہ جوانوں کے اہل خانہ کی فلاح کی فکر مند رہتی ہے۔

      (رپورٹ: رمیش امباردار)
      Published by:Sana Naeem
      First published: