اپنا ضلع منتخب کریں۔

    منوج سنہا بولے: مختلف اسامیوں کی بھرتی عمل میں سو فی صد شفافیت ممکن بنائی جائے گی

    امیدواروں کی طرف سے حالیہ احتجاج اور بعد میں سروسز سلیکشن بورٖڈ کی طرف سے شیڈول امتحانات کو فی الحال ملتوی کرنے کے بعد ایل جی نے امیدواروں کو یقین دلایا ہے کہ بہت جلد بھرتی امتحانات منعقد کئے جائیں گے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Jammu and Kashmir, India
    • Share this:
      جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ مختلف اسامیوں کی بھرتی عمل میں سو فی صد شفافیت ممکن بنائی جائے گی۔ امیدواروں کی طرف سے حالیہ احتجاج اور بعد میں سروسز سلیکشن بورٖڈ کی طرف سے شیڈول امتحانات کو فی الحال ملتوی کرنے کے بعد ایل جی نے امیدواروں کو یقین دلایا ہے کہ بہت جلد بھرتی امتحانات منعقد کئے جائیں گے۔ حالانکہ انہو ں نے کہا کہ سروسز سلیکشن بورڈ کے مکمل طور پر مطمئن ہونے کے بعد ہی یہ امتحانات لئے جائیں گے۔

      انہوں نے یہ بات واضح کی کہ بھرتی عمل میں شفافیت سرکار کی زمہ داری ہے اور سرکار امیدواروں کو یقین دلاتی ہے کہ سارابھرتی عمل شفاف طریقے سے انجام دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھرتی میرٹ کی بنیادوں پر ہوگی اور شفافیت سرکار کی اولین ترجیح ہوگی۔ واضح رہے سروسز سلیکشن بورڈ نے سولہ مارچ سے ہونے والے بھرتی امتحانات کو منعقدکرانے کی ذمہ داری ایپٹک ریکروٹنگ ایجنسی کو سونپی تھی جسکی پوری یو ٹی میں امیدواروں نے مخالفت کی اور احتجاجی دھرنے دئے اور اس کے بعد سروسز سلیکشن بورڈ نے سولہ مارچ سے لئے جانے والے تمام بھرتی امتحانات فی الحال ملتوی کرنے کا حکم جاری کیا۔

      شراب پالیسی کو آئندہ 6 ماہ کیلئے ملی منظوری، جانئے کب کب ہوں گے ڈرائی ڈے؟

      پولیس نے پہلے مزدورں سے کرایا کام، پھر پیسے کہ جگہ دی ایسی چیز دیکھ کر رہ گیا ہر کوئی دنگ

      احتجاجی امیدواروں کا کہ کہنا تھا کہ یہ ریکروٹنگ ایجنسی ملک کی کئی ریاستوں میں بلیک لسٹ کی گئی پہے لہذا انہیں شفاف امتحانات کی امید نہی ہے۔ ا ب جبکہ ایل منوج سنہا نے بزات خود امیدواروں کو امتحانات شفاف طریقے سے کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا سروسز سلیکشن بورڈ ایپٹک جیسی بھرتی ایجنسی کے بدلے کسی اور کو یہ زمہ داری سونپتی ہے یا اسی ایجنسی کے زریع شفاف طریقے سے یہ امتحانات منعقد کراتی ہے۔

      (رپورٹ: رمیش امباردار)
      Published by:Sana Naeem
      First published: