جموں کے دورے پر آئی ی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے پیر کو بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اسکولوں میں بچوں کے بھجن گانے پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ 'رگھوپتی راگھو راجہ رام' کو بچوں سے گوانا غلط ہے۔ اس سے پہلے یہاں کے اسکولوں میں 'لب پر آتی ہے دعا بنکے تمنا میری' گوایا جاتا تھا۔ اسے کیوں بند کردیا گیا؟ اس میں غلط کیا تھا؟ یہ تو کسی مذہب سے نہیں جڑا تھا۔
انہوں نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، ہم گاندھی کی عزت کرتے ہیں، لیکن مسلم بچوں سے بھجن گوانا غلط ہے۔ آپ کب سے گاندھی قدرشدان بن گئےگئے؟ آپ گوڈسے کی پوجا کرتے ہیں، جو سب سے بڑا دہشت گرد تھا اور جس نے گاندھی کو مارا تھا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہاں ہر برادری کے لوگ رہتے ہیں۔ ہر ایک کو اپنے طریقے سے جینے کا حق ہے۔ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باوجود جموں و کشمیر نے پاکستان کودرکنار کر ڈالم اور سیکولر بھارت سے ہاتھ ملا لیا۔ ایسا یہ سوچ کر کیا کہ ان کے مذہب کی یہاں حفاظت ہوگی لیکن بدقسمتی کی بات تو یہ ہے کہ ہماری پہچان چھین لی گئی ہے۔
آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور پوچھا کہ ہماری نوکریوں کا کیا ہوا، زمینوں کا کیا ہوا، اب وہ ہمارے مذہب پر آگئے۔ جامع مسجد بند کر دی گئی ہے۔ تالا لگا ہوا ہے۔ لوگ نماز نہیں پڑھ سکتے، نماز نہیں پڑھ سکتے۔ ہمارے مہجبی علماء کو اب ان کے بیانات کے بعد جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ اب وہ ہمارے مہجب پر حملہ کر رہے ہیں۔ بچوں سے بھجن گانے کو کہیں۔ بی جے پی یہاں لیبارٹری بنا کر ہندوتوا کا ایجنڈا لانا چاہتی ہے۔ مفتی صاحب نے یہاں یہ بھی کہا کہ ہمارے لوگوں نے بہت صبر کیا ہے۔ لیکن، یہاں ایسا نہیں ہوگا۔
Published by:Sana Naeem
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔