مذہب اسلام اپناکر یوکرین کی لڑکی نے کشمیری شخص سے کی شادی، اب آبائی وطن میں جنگ زدہ ماحول سے اپنوں کیلئے فکرمند

 ایلیزا، جس نے اسلام قبول کرنے کے بعد آسیہ نام اپنایا، جنوبی کشمیر کے ترال کے مندورہ نامی گاؤں کے ایک تاجر بلال احمد کی بیوی ہے۔ ایلیزا اور بلال کی ملاقات 2013 میں گوا میں ہوئی جس کے بعد دونوں میں محبت ہو گئی۔ اس کے بعد انہوں نے 2014 میں اس سے شادی کر لی۔

ایلیزا، جس نے اسلام قبول کرنے کے بعد آسیہ نام اپنایا، جنوبی کشمیر کے ترال کے مندورہ نامی گاؤں کے ایک تاجر بلال احمد کی بیوی ہے۔ ایلیزا اور بلال کی ملاقات 2013 میں گوا میں ہوئی جس کے بعد دونوں میں محبت ہو گئی۔ اس کے بعد انہوں نے 2014 میں اس سے شادی کر لی۔

ایلیزا، جس نے اسلام قبول کرنے کے بعد آسیہ نام اپنایا، جنوبی کشمیر کے ترال کے مندورہ نامی گاؤں کے ایک تاجر بلال احمد کی بیوی ہے۔ ایلیزا اور بلال کی ملاقات 2013 میں گوا میں ہوئی جس کے بعد دونوں میں محبت ہو گئی۔ اس کے بعد انہوں نے 2014 میں اس سے شادی کر لی۔

  • Share this:
یوکرین سے تعلق رکھنے والی ترال کہ بہو آبائی وطن کے جنگی حالات سے بہت پریشان ہے یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد ہی یہ خاتون اپنے گھر والوں کے لیے کافی فکر مند ہے اور وہ چاہتی ہے کہ ان کے وطن میں جنگ کو بند کیا جائے۔ انہوں نے وزیر اعظم نرندرمودی سے اپنا اثر رسوخ کا استعمال کر کے یوکرین میں ہو رہی جارحیت کی خاتمے کی اپیل کی ہے۔ جنوبی کشمیر کے مندورہ ترال میں پانچ سال قبل بہاہی گئی یوکرین کی ایک خاتون اپنے آبائی علاقے کی تازہ جنگی حالات سے انتہائی پریشان ہیں۔اس دوران خاتون نے ہندوستان کے وزیراعظم نرندر مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ روس کے صدر ولادیمر پوتن کی طرفداری نہ کریں بلکہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے یوکرین پر کی گئی جارحیت کو ختم کروادیں۔

ایلیزا، جس نے اسلام قبول کرنے کے بعد آسیہ نام اپنایا، جنوبی کشمیر کے ترال کے مندورہ نامی گاؤں کے ایک تاجر بلال احمد کی بیوی ہے۔ ایلیزا اور بلال کی ملاقات 2013 میں گوا میں ہوئی جس کے بعد دونوں میں محبت ہو گئی۔ اس کے بعد انہوں نے 2014 میں اس سے شادی کر لی۔ اب وہ دو بچوں کی ماں ہے اور ایک اونی لمبے لمبے کشمیری لباس میں لپٹی ہوئی ہے جسے پھیرن کہا جاتا ہے۔ لگتا ہے کہ انہوں نے کشمیری طرز زندگی کو مکمل طور پر اپنا لیا ہے۔ وہ کشمیری زبان بھی سیکھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

آسیہ نے کہا کہ وہ جنگ کے آغاز سے ہی اپنے والدین سے روزانہ بات کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے وطن کی تباہی اور بربادی کو ٹی وی پر دیکھا۔ روسی فوجیوں کی بمباری کی وجہ سے اپنے مادر وطن کے ہولناک مناظر کو یاد کرتے ہوئے ان کی آواز گھٹ گئی اور آنکھیں چھلک پڑیں۔ آسیہ کے شوہر بلال احمد کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جنگ کے بعد ان کی اہلیہ مسلسل پریشان اور مایوس ہیں۔ "بعض اوقات، وہ کھانا تک نہیں کھاتیں۔ وہ بہت پریشان ہے اور بس موبائل پر خبریں دیکھتی رہتی ہے،‘‘ ان کا مزید کہنا ہے وہ اپنے والدین اور ہم وطنوں کی خیریت کے بارے میں فکر مند ہیں۔

وہیں آسیہ نے وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو جنگ ختم کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔ وہ دعا کر رہی ہے کہ ان دونوں ممالک آپس میں لڑنا بند کریں اور وی اپنے علاقے کا دیدار دبارہ کر سکے۔
Published by:Sana Naeem
First published: