پراپرٹی ٹیکس کی مخالفت میں آج جموں بند کی کال، کئی سیاسی پارٹیوں کی حمایت، ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن باہر
کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جو حمایت کرنا چاہیں انہیں روکا نہیں جائے گا لیکن زبردستی بند کرانے کے لیے کسی کو اجازت نہیں ہوگی۔
چیمبر آف کامرس انڈسٹری نے ہفتہ کو جموں بند کی کال دی ہے۔ حکومت کی جانب سے جائیداد پر ٹیکس لگائے جانے کی مخالفت میں بند کا اعلان کیا گیا ہے۔ نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی، پینتھرس پارٹی نے بند کی حمایت کی ہے جب کہ ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے بند کی حمایت نہ کرتے ہوئے سبھی گاڑیوں اور میٹاڈور بہتر طریقے سے چلائے جانے کا اعلان کیا ہے۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ایڈووکیٹ بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے سمیت مختلف مطالبات کے تعلق سے کام کاج سے پرہیز کریں گے۔
وئیر ہاؤس ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے بند کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح نہیں کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ہفتہ کو ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ بلین مارکیٹ میں بھی یہی صورتحال ہے۔ چیمبر کے صدر ارون گپتا نے کہا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس کے خلاف احتجاج میں تمام کاروباری ادارے بند رہیں گے۔ تمام کاروباری تنظیموں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ بند کی حمایت کریں۔ ساتھ ہی بند کے پیش نظر سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کئے گئے ہیں۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جو حمایت کرنا چاہیں انہیں روکا نہیں جائے گا لیکن زبردستی بند کرانے کے لیے کسی کو اجازت نہیں ہوگی۔ کسی بھی ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے اہم بازاروں اور چوراہوں پر سیکورٹی کے مناسب انتظامات کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل، جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا (Manoj Sinha) نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں جائیداد سے متعلق ٹیکس پر تنقید کرنے والوں کی خوب خبر لی تھی۔ منوج سنہا نے کہا تھا کہ جب یہاں کے لوگ آئی فون خریدتے ہیں، انٹرنیٹ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہیں اور ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں تو کم سے کم پراپرٹی ٹیکس کے خلاف ہونے والی تنقید بے جا ہے، جس کے کوئی معنی نہیں ہے۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔