اپنا ضلع منتخب کریں۔

    محمود مدنی نے کہا، Hijab سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ ملک اور مسلمانوں کے لیے نقصان دہ 

    Karnataka Hijab Row:   مولانا مدنی نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی سماج صرف قانونی باریکیوں سے نہیں چلتا بلکہ سماجی و روایتی طور پر اس کا قابل قبول ہونا بھی ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ کئی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ بالخصوص مسلم بچیوں کی تعلیم پر اثر پڑے گا اور وہ موجودہ پیدا کردہ صورتحال میں اپنی آزادی اور اعتماد کھو دیں گی۔

    Karnataka Hijab Row:  مولانا مدنی نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی سماج صرف قانونی باریکیوں سے نہیں چلتا بلکہ سماجی و روایتی طور پر اس کا قابل قبول ہونا بھی ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ کئی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ بالخصوص مسلم بچیوں کی تعلیم پر اثر پڑے گا اور وہ موجودہ پیدا کردہ صورتحال میں اپنی آزادی اور اعتماد کھو دیں گی۔

    Karnataka Hijab Row:  مولانا مدنی نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی سماج صرف قانونی باریکیوں سے نہیں چلتا بلکہ سماجی و روایتی طور پر اس کا قابل قبول ہونا بھی ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ کئی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ بالخصوص مسلم بچیوں کی تعلیم پر اثر پڑے گا اور وہ موجودہ پیدا کردہ صورتحال میں اپنی آزادی اور اعتماد کھو دیں گی۔

    • Share this:
    نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کرناٹک ہائی کورٹ  Karnataka Hijab Row کے ذریعہ حجاب سے متعلق فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے اس کو ملک اور مسلمانوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے مذہبی آزادی پر براہ راست اثرپڑے گا ۔مولانا مدنی نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی سماج صرف قانونی باریکیوں سے نہیں چلتا بلکہ سماجی و روایتی طور پر اس کا قابل قبول ہونا بھی ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس فیصلے کے کئی منفی اثرات مرتب ہوں گے، بالخصوص مسلم بچیوں کی تعلیم پر اثر پڑے گا اوروہ موجودہ پیدا کردہ صورت حال میں اپنی آزادی اور اعتماد کھودیں گی۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی بہت ہی قدیم روایت اور تہذیب ہے ،بالخصو ص مسلم خواتین کے عقیدے و تصور میں صدیوں سے پردہ اور حیا کی ضرورت و اہمیت ثبت ہے ، اسے صرف عدالت کے فیصلے سے مٹایا نہیں جاسکتا۔مولانا مدنی نے اس امر پر زورد یا کہ فیصلہ جس مذہب کے بارے میں کیاجارہا ہے ، اس کے مسلمہ عقائد ، اس مذہب کے مستند علماء و فقہا کے اعتبار سے ہونا چاہیے ، عدالتوں کو اس میں اپنی طرف سے علیحدہ راہ اختیار نہیں کرنی چاہیے۔


    اویسی بولے: مسلمانوں کیلئے اللہ کا حکم ہے کہ وہ سختی سے نماز، حجاب، روزہ وغیرہ کی پیروی کرتے ہوئے تعلیم حاصل کریں لیکن اب لڑکیوں کو مجبور۔۔۔۔



    مولانا مدنی نے ریاستی سرکاروں اور ملک کی مرکزی حکومت کو متوجہ کیا کہ وہ کسی قوم کی مسلمہ تہذیب و روایت( پرمپرا) اور عقیدے کی حفاظت کی ذمہ داری پوری کریں اور اگر مسئلہ عدالت سے حل نہ ہو تو جمہوریت میں پارلیامنٹ اور اسمبلیوں کو قانون بنانے کاپوراحق ہوتاہے۔ اس لیے قومی مفاد( راشٹر ہت) میں قانون ساز اداروں کو اقدام کرنا چاہیے۔ مولانا محمود مدنی نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر احتجاج اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز کریں اور صبر وثبات کا مظاہرہ کریں ۔

    Published by:Sana Naeem
    First published: