اپنا ضلع منتخب کریں۔

    محبوبہ مفتی کا بڑا الزام، جموں وکشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہتی ہے بی جے پی

    جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی جموں و کشمیر کے مزید حصے کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا: 'بی جے پی نے جموں و کشمیر کو پہلے ہی دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ اب وہ اس کو تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہتی ہے'۔

    جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی جموں و کشمیر کے مزید حصے کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا: 'بی جے پی نے جموں و کشمیر کو پہلے ہی دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ اب وہ اس کو تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہتی ہے'۔

    جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی جموں و کشمیر کے مزید حصے کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا: 'بی جے پی نے جموں و کشمیر کو پہلے ہی دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ اب وہ اس کو تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہتی ہے'۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:

      بانہال: جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی جموں و کشمیر کے مزید حصے کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو ضلع رام بن کے قصبہ بانہال میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ محبوبہ مفتی نے کہا: 'بی جے پی نے جموں و کشمیر کو پہلے ہی دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ اب وہ اس کو تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہتی ہے'۔


      ان کا مزید کہنا تھا: 'جموں ڈیکلریشن اور دیگر ڈیکلریشنز کا مقصد یہی ہے۔ وہ لوگوں کو بانٹنا چاہتے ہیں۔ ہمارے سیکولر کردار کو متاثر کرنا چاہتے ہیں'۔
      محبوبہ مفتی نے بی جے پی کو ایسٹ انڈیا کمپنی کا نام دیتے ہوئے کہا: 'ہمارے یہاں بھی ایک ایسٹ انڈیا کمپنی آئی ہے جس کا نام بی جے پی ہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی باہر کی تھی لیکن یہ لوگ اسی ملک کے رہنے والے ہیں'۔
      انہوں نے کہا: 'ہمیں جموں و کشمیر کو ان سے آزادی دلانی ہے۔ ہمارا ملک کے ساتھ جھگڑا نہیں ہے۔ ہمارا جھگڑا ان کی پالیسیوں اور ایجنڈا کے ساتھ ہے'۔ محبوبہ مفتی نے سابق ایم ایل اے انجینئر رشید کی مسلسل قید و بند کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: 'مجھے امید ہے کہ انجینئر رشید کو الیکشن سے پہلے رہا کیا جائے گا۔ وہ بھی ایک جمہوری عمل کا حصہ ہیں'۔





      انہوں نے کہا: 'وہ عام لوگ، جنہیں ملک کی مختلف جیلوں میں بند رکھا گیا ہے، مجھے ان کی فکر ہے۔ ان کے گھر والوں کو ان کے کیس لڑنے یا ان سے ملاقات کے لئے جانے کے لئے پیسے بھی نہیں ہیں۔ جیلوں میں قیدیوں کی تعداد کم کرنے کی بجائے بڑھائی جا رہی ہے'۔ ان کا مزید کہنا تھا: 'حالیہ ہلاکتوں کے بعد 700 سے 800 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پکڑ دھکڑ کی وجہ سے جموں و کشمیر کا ماحول مزید بگڑ رہا ہے۔ اس سے جموں و کشمیر میں جو خاموشی آئی ہے وہ قبرستان کی خاموشی ہے'۔

      Published by:Nisar Ahmad
      First published: