اپنا ضلع منتخب کریں۔

    شیولنگ کا’جل ابھیشک‘ پر محبوبہ مفتی نے کہا، ’یہ میرا معاملہ ہے، بحث نہیں ہونی چاہیے‘

    شیولنگ کا’جل ابھیشک‘ پر محبوبہ مفتی نے کہا، ’یہ میرا معاملہ ہے، بحث نہیں ہونی چاہیے‘

    شیولنگ کا’جل ابھیشک‘ پر محبوبہ مفتی نے کہا، ’یہ میرا معاملہ ہے، بحث نہیں ہونی چاہیے‘

    محبوبہ کے مندر جانے کو بی جے پی نے ڈرامہ قرار دیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ محبوبہ نے ایک بار امرناتھ دھام کے لیے زمین دینے سے انکار کر دیا تھا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Jammu and Kashmir, India
    • Share this:
      جموں  کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی نے پونچھ ضلع کے نوگرہ مندر میں پوجا ارچنا کی۔ اس کے بعد انہوں نے پورے مندر کے چکر لگائے اور شیولنگ کا جل ابھیشک بھی کیا۔ اب اس کو لے کر سیاسی گلیاروں میں ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ محبوبہ مفتی نے اپنے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کا نجی معاملہ ہے اور اس پر بحث نہیں ہونی چاہیے۔

      شیولنگ کے جل ابھیشک کو لے کر انہوں نے کہا، ہم جمہوری ملک میں رہتے ہیں، پونچھ میں مندر بنا ہے، وہ چاہتے تھے کہ میں مندر کے اندر جا کر دیکھوں، وہاں کسی نے بڑی عقیدت سے میرے ہاتھ میں پانی کا لوٹا دیا کہ آپ اس پر ڈالیے، تو میں نے ڈال دیا، اگر میں نے پانی ڈال دیا تو یہ  میرا معاملہ ہے۔ اس پر بحث نہیں ہونی چاہیے۔ اس سے پہلے محبوبہ مفتی 2017 میں گاندھربل کے کھیر بھوانی مندر میں بھی جاچکی ہیںِ تب وہ وزیراعلیٰ تھیں۔

      وہیں، اتحاد علمائے ہند کے مفتی اسد قاسمی نے اسے غیر اسلامی بتایا ہے۔ انہوں نے کہا، ’محبوبہ نے جو کیا وہ غیر اسلامی ہے۔ محبوبہ کی پوجا اسلام کے خلاف ہے۔‘

      یہ بھی پڑھیں:


      یہ بھی پڑھیں:

      محبوبہ مفتی پر بی جے پی کا ردعمل

      محبوبہ کے مندر جانے کو بی جے پی نے ڈرامہ قرار دیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ محبوبہ نے ایک بار امرناتھ دھام کے لیے زمین دینے سے انکار کر دیا تھا۔ جموں و کشمیر بی جے پی کے ترجمان رنبیر سنگھ پٹھانیا نے کہا، ’2008 میں محبوبہ مفتی اور ان کی پارٹی نے امرناتھ دھام کے لیے زمین کی الاٹمنٹ کی مخالفت کی تھی۔ اس زمین پر عقیدت مندوں کے لیے رہائش گاہیں تعمیر کی جانی تھیں۔ اب ان کا مندر جانا محض ایک ڈرامہ ہے۔ اس سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اگر سیاسی ڈراموں سے کچھ حاصل ہوتا تو آج جموں و کشمیر خوشحالی کا باغ بن چکا ہوتا۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: