جموں و کشمیر میں کورونا کے ریکارڈ معاملات آئے سامنے ، سبھی اضلاع میں نائٹ کرفیو نافذ ، جانئے اور کیا کیا اٹھائے گئے نئے اقدامات

Jammu and Kashmir News : نئی گائیڈلائنس کے مطابق مینسوپلیٹز اور دیگر بلدیاتی اداروں کی حدود میں آنے والے علاقوں کے بازاروں اور شاپنگ کمپلیکسز میں اب ہر دن 50 فی صد دوکانیں ہی کھولنے کی اجازت ہوگی اور یہ دوکانیں مرحلہ وار بنیادوں پر کھولی جائیں گی ۔ جموں و کشمیر کی تجارتی انجمنوں نے نئے قواعد و ضوابط پر محتاط انداز میں اپنے ردعمل کا اظہار کیا ۔

Jammu and Kashmir News : نئی گائیڈلائنس کے مطابق مینسوپلیٹز اور دیگر بلدیاتی اداروں کی حدود میں آنے والے علاقوں کے بازاروں اور شاپنگ کمپلیکسز میں اب ہر دن 50 فی صد دوکانیں ہی کھولنے کی اجازت ہوگی اور یہ دوکانیں مرحلہ وار بنیادوں پر کھولی جائیں گی ۔ جموں و کشمیر کی تجارتی انجمنوں نے نئے قواعد و ضوابط پر محتاط انداز میں اپنے ردعمل کا اظہار کیا ۔

Jammu and Kashmir News : نئی گائیڈلائنس کے مطابق مینسوپلیٹز اور دیگر بلدیاتی اداروں کی حدود میں آنے والے علاقوں کے بازاروں اور شاپنگ کمپلیکسز میں اب ہر دن 50 فی صد دوکانیں ہی کھولنے کی اجازت ہوگی اور یہ دوکانیں مرحلہ وار بنیادوں پر کھولی جائیں گی ۔ جموں و کشمیر کی تجارتی انجمنوں نے نئے قواعد و ضوابط پر محتاط انداز میں اپنے ردعمل کا اظہار کیا ۔

  • Share this:
جموں و کشمیر:  کووڈ کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر جموں و کشمیر انتظامیہ نے مزید احتیاطی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سماجی رابطہ سائٹ ٹویٹر پر ان اقدامات کے بارے میں جانکاری دی گئی ۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے دفتر سے منسوب ٹویٹر ہینڈل سے یہ جانکاری دی گئی کہ کورونا کی روک تھام کےلئے پہلے سے نافذ شدہ رات کا کرفیو اب تمام منیوسپلیٹیز اور بلدیاتی اداروں کے تحت آنے والے علاقوں میں بھی نافذ رہے گا اور اس کا اطلاق جموں و کشمیر کے تمام 20 اضلاع میں ہوگا ۔ اسے قبل رات کا کرفیو یوٹی کے صرف 8 اضلاع میں ہی نافذ تھا ۔ بتادیں کہ منگل کو جموں و کشمیر میں کوورونا وائرس کے ریکارڈ معاملات سامنے آئے ۔ جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کے 2030 معاملات سامنے آئے ، جو کہ ایک ریکارڈ ہے ۔

نئی گائیڈلائنس کے مطابق مینسوپلیٹز اور دیگر بلدیاتی اداروں کی حدود میں آنے والے علاقوں کے بازاروں اور شاپنگ کمپلیکسز میں اب ہر دن 50 فی صد دوکانیں ہی کھولنے کی اجازت ہوگی اور یہ دوکانیں مرحلہ وار بنیادوں پر کھولی جائیں گی ۔ جموں و کشمیر کی تجارتی انجمنوں نے نئے قواعد و ضوابط پر محتاط انداز میں اپنے ردعمل کا اظہار کیا ۔ جموں چیمبر آف کامرس کے صدر ارون گپتا نے نیوز 18 اردو کو بتایا کہ وہ ابھی یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ یہ کیسے طے کیا جائے گا کہ کون سی دکانیں کس دن کھلی رہیں گی۔  انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی فیصلہ کیا ہے کہ جموں کے بازار اتوار کو مکمل طور پر بند رہیں گے اور ہماری سمجھ کے مطابق ویک اینڈ لاک ڈاون کرنا زیادہ بہتر رہے گا ۔ تاکہ کورونا کے پھیلاو کو روکا جا سکے اور تجارت بھی متاثر نہ ہو ۔

کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے قائم قام صدر شیخ عاشق نے نیوز18 اردو نمائندے کو بتایا کہ سرکار کو چاہئے کہ وہ اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کرے ۔ یہ پوچھے جانے پر اسمارٹ لاک ڈاؤن سے انک ی کیا مراد ہے ، تو شیخ عاشق نے کہا کہ سرکار ان بازاروں میں لاک ڈاؤن نافذ کرے جہاں زیادہ بھیڑ بھاڑ ہوتی ہے ۔ بازار ایسوسیشن ریگل چوک سرینگر کے صدر منظور احمد میر نے نیوز18 کو بتایا کہ وہ اس معاملہ میں متعلقہ حکام سے بات چیت کریں گے اور انہیں اپنے نقطہ نگاہ سے آگاہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاون سے ماضی میں تاجر طبقے کو کافی نقصانات سے دوچار ہونا پڑا ہے ۔ تاہم کووڈ کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر احتیاطی قدم اٹھانا ناگزیر بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ سرکار کو اپنا تعاون دینے کےلئے تیار ہیں ۔

ادھر وئیر ہاؤس مارکیٹ ایسوسی ایشن جموں کے صدر دییک گپتا کا کہنا ہے کہ وہ سرکار کے اس فیصلہ سے متفق نہیں ہیں ۔ دیپک گپتا نے کہا کہ ویک انڈ لاک ڈاون ایک بہتر متبادل ثابت ہوسکتا ہے ۔ واضح رہے کہ وئیر ہاؤس مارکیٹ ایسوسی ایشن نے از خود رواں ماہ کی 10 تاریخ سے مارکیٹ میں تمام دوکانیں صبح 9 بجے سے شام 6 بجے تک ہی کھولنے کا قدم اٹھایا تھا ۔

قابل ذکر بات ہے کہ کووڈ کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر سرکار نے پہلے ہی کئی احتیاطی اقدامات اٹھائے ہیں ۔ جن کے تحت یوٹی میں تمام اسکولوں میں آف لائن کلاس ورک کو 15 مئی تک ملتوی کردی گیا ہے ۔ علاؤہ ازیں یوٹی کے گرمائی زون میں دسویں جماعت کے سالانہ ریگولر امتحانات منسوخ کرکے طالب علموں کو 11ویں جماعت میں پروموشن دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ جبکہ 11 ویں اور 12 ویں جماعت کے امتحانات کو فی الحال موخر کر دیا گیا ہے ۔

کووڈ 19 انفیکشن پر قابو پانے کیلئے عوامی تقریبات اور میٹنگوں میں افراد کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو صرف 50 تک محدود کر دی گئی ہے۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published: