جموں و کشمیر میں مقیم پاکستانی مہاجرین کو ملے گا زمین کا مالکانہ حق: ایل جی منوج سنہا

منوج سنہا نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں رہنے والے مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو زمین کے مالکانہ حقوق ملیں۔

منوج سنہا نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں رہنے والے مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو زمین کے مالکانہ حقوق ملیں۔

منوج سنہا نے کہا کہ ان کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں رہنے والے مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو زمین کے مالکانہ حقوق ملیں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Jammu and Kashmir, India
  • Share this:
    جموں۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پیر کو کہا کہ ان کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں رہنے والے مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو زمین کے مالکانہ حقوق ملیں۔ ایل جی منوج سنہا نے کہا کہ  ان پناہ گزینوں کو  دفعہ 370 اور 35A نے سیاسی حقوق اور دیگر مراعات سے محروم کر دیا اور ان کی خوشحالی میں رکاوٹ ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا، "مرکز کی ہدایت پر مرکزی خطہ انتظامیہ کی طرف سے مغربی پاکستانی مہاجرین کو زمین کے مالکانہ حقوق کو یقینی بنایا جائے گا۔"

    انہوں نے یہاں آر ایس پورہ میں  واقع چکروڑی میں مغربی پاکستانی پناہ گزینوں کے لیے خصوصی کیمپ کا افتتاح کرنے کے بعد کہا، "حکومت کمیونٹی کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے پرعزم ہے۔" زمین کے مالکانہ حقوق دینے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق 1947 کے بعد 5,400 خاندان پاکستان سے جموں کے سرحدی علاقوں میں آئے۔ زیادہ تر ہندو اور سکھ تھے… یہ خاندان کٹھوعہ، سانبہ اور جموں اضلاع میں آباد تھے۔

    غلام نبی آزا د کے بھتیجے محبوب مصطفی بٹ نے DPAP سے دیا استعفیٰ

    سانبہ ایمس کی زیر تعمیر عمارت میں لگی زبردست آگ، موقع پر پہنچا فائر بریگیڈ عملہ

    انہیں 1954 میں جموں، سانبہ اور کٹھوعہ میں 46,666 کنال (5,833 ایکڑ) زمین دی گئی تھی لیکن 68 سال گزرنے کے بعد بھی انہیں زمین کے مالکانہ حقوق نہیں ملے۔ دراصل انہیں جموں و کشمیر کا شہری نہیں سمجھا جاتا تھا۔ نہ زمین خریدنے کا حق تھا نہ سرکاری نوکری کا۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد حکومت نے انہیں اس جگہ کا باشندہ مانا۔ حکومت نے مہاجرین کو فی خاندان 5.5 لاکھ روپے بھی دیئے ہیں۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: