پونچھ میں کنٹرول لائن پر پکڑے گئے دو پاکستانی شہری، فوج نے کیا پاک رینجرس کے حوالے

پونچھ میں کنٹرول لائن پر پکڑے گئے دو پاکستانی شہری، فوج نے کیا پاک رینجرس کے حوالے۔ فائل فوٹو ۔

پونچھ میں کنٹرول لائن پر پکڑے گئے دو پاکستانی شہری، فوج نے کیا پاک رینجرس کے حوالے۔ فائل فوٹو ۔

فوجی حکام کی پوچھ تاچھ پر دونوں نے بتایا کہ وہ بھیڑ بکریاں چراتے ہوئے غلطی سے اس طرف آگئے تھے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Punch, India
  • Share this:
    پونچھ میں کنٹرول لائن پر پکڑے گئے دو پاکستانی شہریوں کو فوج نے پاکستانی رینجروں کے حوالے کردیا ہے۔ اتوار کو انہیں تحفے اور نئے کپڑے دے کر چکاں دا باغ کے راستے انہیں وطن واپس بھیجا گیا۔

    ہفتہ کی شام دیر گئے پونچھ ضلع میں لائن آف کنٹرول پر گلپور سیکٹر میں تعینات فوج کی درگا بٹالین کے جوانوں نے ان دونوں کو پکڑ لیا۔ ان کی شناخت سردار عبدالحمید (65) اور ان کے بیٹے عباس (45) کے طور پر ہوئی ہے، دونوں پاکستانی مقبوضہ جموں و کشمیر کے پولاس گاؤں کے رہائشی ہیں۔

    فوجی حکام کی پوچھ تاچھ پر دونوں نے بتایا کہ وہ بھیڑ بکریاں چراتے ہوئے غلطی سے اس طرف آگئے تھے۔ اس کے بعد وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد فوجی اعلیٰ حکام نے انہیں ان کے وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستانی رینجرز سے ہاٹ لائن پر رابطہ کیا گیا اور دو پاکستانی شہریوں کے کراسنگ سے متعلق آگاہ کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:

    جموں و کشمیر : غلام نبی آزاد نے سیاسی پارٹیوں پر سادھا نشانہ، لگایا یہ بڑا الزام

    دونوں طرف سے اتفاق کے بعد اتوار شام قریب ساڑھے چھ بجے پونچھ ضلع ہیڈکوارٹر سے آٹھ کلو میٹر دور واقع چکاں دا باغ کی راہیں ملنے کے گیٹ کھولے گئے۔ جہاں فوجی عہدیداروں نے دونوں باپ بیٹے کو پاکستانی رینجروں کے حوالے کردیا۔

    یہ بھی پڑھین:

    پونچھ دہشت گردانہ حملہ: ڈی جی پی نے کہا-دہشت گردوں نےIED سے اڑائی تھی فوجی گاڑی، پاکستان نے ڈرون سے بھیجے ہتھیار

    اس سے قبل، پونچھ کے بھاٹادوڑیاں میں دہشت گردوں نے فوجی گاڑی کو آئی ای ڈی سے اڑایا تھا۔ اس کے لیے پاکستان نے ڈرون سے ہتھیار اور دھماکو مادہ بھیجا تھا۔ اب تک اس حملے میں چھ مقامی او جی ڈبلیو کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے دہشت گردوں کو اپنے گھر میں کئی مہینے تک پناہ دی تھی۔ جن اسٹیل بلیٹ کا حملے میں استعمال کیا گیا، ایسی ہی گولیوں کا استعمال ڈھانگری کے قتل عام میں بھی ہوا تھا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: