اپنا ضلع منتخب کریں۔

    سی بی آئی نے ایمزون دھوکہ دہی معاملے کی شروع کی جانچ، دو کے خلاف کیس درج

    سی بی آئی نے ایمزون دھوکہ دہی معاملے کی شروع کی جانچ، دو کے خلاف کیس درج

    سی بی آئی نے ایمزون دھوکہ دہی معاملے کی شروع کی جانچ، دو کے خلاف کیس درج

    دھوکہ بازوں نے کسٹمرس کو اپنے سسٹم کو صاف کرنے کے لیے مختلف جعلی سافٹ ویئر حل پیش کیے، جس کے لیے انھوں نے پے پال یا گفٹ کارڈز کے ذریعے کافی رقم وصول کی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • New Delhi, India
    • Share this:
      سی بی آئی نے دو ہندوستانی فنکاروں کی جانب سے امریکہ میں ایمزون کے گاہکوں سے مبینہ طور پر دھوکہ دہی کرنے کے معاملے میں جانچ شروع کردی ہے۔ اس کے لیے انہوں نے گاہکوں کے کمپیوٹر پر بچوں کے جنسی استحصال والا مواد ڈال دیا اور سیکورٹی کے عوض میں پیسے کا مطالبہ کیا۔ عہدیداروں نے کہا کہ ای کامرس کے کسٹمر سروس ایجنٹ ہونے کی آڑ میں گاہکوں کو دھوکہ دینے کے لیے ایمزون کی شکایت پر ایجنسی نے سوبھالس آئی ٹی سالیوشنس کے سچیتانند تیواری اور آیوش تیواری کے خلاف کیس درج کیا ہے۔

      انہوں نے کہا، پرانے طور طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے، ملزم امریکہ میں ای ریٹیلیر کے گاہکوں کو ایمزون لوگو کے ساتھ ایک میل بھیجتے تھے کہ ان کے اکاونٹ کے ذریعے سے ان کے لیے ایک مہنگا پارسل بُک کیا گیا ہے، جو فلوریڈہ میں ایک غیر موجود پتے پر دیا جائے گا۔

      یہ بھی پڑھیں:
      کیا آپ نے غلط یو پی آئی آئی ڈی پر رقم منتقل کی! تو آپ کیا کرسکتے ہیں؟ جانیے تفصیلات

      یہ بھی پڑھیں:
      رئیل می کا 10 پرو سیریز 5 جی سمارٹ فون لانچ،جیو کے اسٹینڈ الون 5جی نیٹ ورک کو کرے گا سپورٹ

      ان ای میلوں میں ایک نقلی فون نمبر تھا، جسے کال کرنے پر بھولے بھالے گاہک ہنوستان میں واقع دھوکہ بازوں سے جڑتے تھے، جو خود کو ایمزون کا کسٹمر نمائندہ بتاتے تھے۔ اس کے بعد وہ گاہکوں کو بتاتے تھے کہ ان کے ایمزون اکاونٹس کو ہیکرس نے ہیک کرلیا ہے اور انہیں مدد کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد دھوکہ بازوں نے کسٹمرس کو اپنے سسٹم کو صاف کرنے کے لیے مختلف جعلی سافٹ ویئر حل پیش کیے، جس کے لیے انھوں نے پے پال یا گفٹ کارڈز کے ذریعے کافی رقم وصول کی۔ یکے بعد دیگرے اس طرح کی کئی شکایات منظر عام پر آنے کے بعد، ٹیک کمپنی ایمیزون نے اپنے وکلاء کے مشورے پر ایک نمبر سے رابطہ کیا تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ وہ کیسے کام کرتے ہیں۔ اس کے بعد سی بی آئی سے شکایت کی گئی۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: