آکس فیم انڈیا کے خلاف سی بی آئی نے درج کیا کیس، قانون توڑ کر چندہ لینے کے ملے ثبوت

آکس فیم انڈیا کے خلاف سی بی آئی نے درج کیا کیس، قانون توڑ کر چندہ لینے کے ملے ثبوت

آکس فیم انڈیا کے خلاف سی بی آئی نے درج کیا کیس، قانون توڑ کر چندہ لینے کے ملے ثبوت

الزام ہے کہ، آکسفیم انڈیا نے اپنے غیر ملکی شراکت داروں جیسے آکسفیم آسٹریلیا اور آکسفیم گریٹ برطانیہ کے فنڈز کو کچھ این جی اوز کی طرف موڑ دیا اور پروجیکٹ کو کنٹرول کیا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    غیر سرکاری تنظیم آکسفیم انڈیا اور اس کے عہدیداروں کے خلاف سی بی آئی نے مقدمہ درج کیا ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ کے حکم کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔ کہا گیا ہے کہ سال 2019-20 میں 12.71 لاکھ روپے کے لین دین میں فارین کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ترمیمی ایکٹ 2020 (FCRA) کی خلاف ورزی کی گئی۔ ساتھ ہی، 2013-16 کے درمیان 1.5کروڑ روپے کے غیر ملکی لین دین میں بھی بے ضابطگیاں کی گئیں۔ آکسفیم انڈیا غیر ملکی حکومتوں اور تنظیموں کے ذریعے حکومت ہند پر ایف سی آر اے قانون میں تبدیلی کے لیے مسلسل دباؤ ڈال رہا تھا۔

    آکسفیم نے ایف سی آر اے کے لاگو ہونے کے بعد بھی بیرون ملک سے عطیات مختلف اداروں کو منتقل کیے تھے، جبکہ یہ قانون 29 ستمبر 2020 کو نافذ ہوا تھا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس کے سروے میں کئی ای میلز ملے ہیں، جن سے ثبوت ملے ہیں کہ آکسفیم انڈیا دوسری تنظیموں کو چندہ بھیجتا تھا۔ بدھ کو حکام نے یہاں بتایا کہ یہاں واقع ادارے کے دفتر پر بھی چھاپے مارے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    ایپل کے سی ای اوٹم کُک نے وزیراعظم مودی سے کی ملاقات، ٹوئٹ کر کے ظاہر کی خوشی، شیئر کی تصویر

    شکایت، جو اب ایف آئی آر کا حصہ ہے، اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ حالانکہ آکسفیم انڈیا کا ایف سی آر اے رجسٹریشن ختم ہوگیا، اس کے باوجود اس نے دیگر ذرائع سے رقم کے لین دین کے لیے قانون کی خلاف ورزی کی۔ الزام کے مطابق، "آکسفیم انڈیا تک رسائی اور اثر و رسوخ رکھتا ہے کہ وہ کثیر جہتی غیر ملکی تنظیموں کو حکومت ہند کے ساتھ اپنی طرف سے مداخلت کرنے کی درخواست کرے۔‘

    یہ بھی پڑھیں:

    امیروں کو بھرنا پڑسکتا ہے زیادہ کیپٹل گین ٹیکس، آمدنی میں عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے تبدیلی کی تیاری

    کچھ این جی او کو دی چندے کی رقم تا کہ۔۔۔

    شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے آکسفیم انڈیا کو ’غیر ملکی تنطیموں یا اداروں کی خارجہ پالیسی کے ’ایک ممکنہ آلہ‘، جس نے اسے سالوں کے دوران آزادانہ طور پر مالی امداد فراہم کی ہے۔ اس نے الزام لگایا کہ آکسفیم انڈیا نے اپنے غیر ملکی شراکت داروں جیسے آکسفیم آسٹریلیا اور آکسفیم گریٹ برطانیہ کے فنڈز کو کچھ این جی اوز کی طرف موڑ دیا اور پروجیکٹ کو کنٹرول کیا۔ شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے، ’سی بی ڈی ٹی کے آئی ٹی سروے کے دوران موصول ہونے والی ای میلز سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آکسفیم انڈیا سینٹر فار پالیسی ریسرچ (سی پی آر) کو اپنے ساتھیوں/ملازمین کے ذریعے کمیشن کی شکل میں فنڈز فراہم کر رہا ہے۔ یہ آکسفیم انڈیا کے TDS ڈیٹا سے بھی ظاہر ہوتا ہے جو مالی سال 2019-20 میں CPR کو 12.71 لاکھ روپے کی ادائیگی کو ظاہر کرتا ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: