اپنا ضلع منتخب کریں۔

    گوگل پر آخر کیوں لگا 1,337.76 کروڑ روپے کا بھاری جرمانہ، جانیے وجہ

    گوگل پر آخر کیوں لگا 1,337.76 کروڑ روپے کا بھاری جرمانہ، جانیے وجہ

    گوگل پر آخر کیوں لگا 1,337.76 کروڑ روپے کا بھاری جرمانہ، جانیے وجہ

    سی سی آئی انڈیا نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاونٹ پر پوسٹ کر کے اطلاع دی ہے۔ پوسٹ میں لکھا ہے کہ اینڈروائیڈ موبائل ڈیوائس ایکو سسٹم میں کئی مارکیٹ میں حالات کا غلط استعمال کرنے کے لئے گوگل پر جرمانہ لگایا گیا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • New Delhi, India
    • Share this:
      دنیا کے سب سے بڑے انٹرنیٹ سرچ انجن کی سہولت دینے والی امریکی کمپنی گوگل پر کامپیٹیشن کمیشن آف انڈیا سی سی آئی نے 1,337.76 کروڑ روپے کا جرمانہ لگایا ہے۔ ذرائع کے مطابق کمپیٹیشن کمیشن آف انڈیا نے گوگل پر یہ جرمانہ اینڈرائیڈ موبائل ڈیوائس ماحول میں مضبوط مارکیٹ پوزیشن کا غلط استعمال کرنے پر لگایا ہے۔

      کام کو ٹھیک کرنے کا حکم
      کامپیٹیشن کمیشن آف انڈیا (سی سی آئی) نے انٹرنیٹ کمپنی کو نامناسب تجارتی سرگرمیوں کو روکنے اور بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ کمیشن نے جمعرات کو آفیشل معلومات دیتے وہئے کہا کہ گوگل کو ایک مقررہ وقت کے اندر اپنے کام کاج کے طریقے میں ترمیم کرنے کا بھی حکم دے دیا گیا ہے۔


      ٹوئٹ پر دی گئی معلومات
      سی سی آئی انڈیا نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاونٹ پر پوسٹ کر کے اطلاع دی ہے۔ پوسٹ میں لکھا ہے کہ اینڈروائیڈ موبائل ڈیوائس ایکو سسٹم میں کئی مارکیٹ میں حالات کا غلط استعمال کرنے کے لئے گوگل پر جرمانہ لگایا گیا ہے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      پہلی مرتبہ فکسڈ لائن سروس میں نجی کمپنی کا دبدبہ، ریلائنس جیو نے BSNL کو پیھچے چھوڑا

      یہ بھی پڑھیں:
      ای پی ایف او سبسکرائبرز کو دیوالی کے فوراً بعد مل سکتی مکمل رقم مع سود! جانیے مکمل تفصیلات

      اس وجہ سے لگا جرمانہ
      آپ کو بتادیں کہ گوگل اینڈروائیڈ او ایس یعنی آپریٹنگ سسٹم کی آپریٹنگ اور انتظام سنبھالتا ہے۔ اس کے لیے دیگر کمپنیوں کو لائسنس بھی جاری کرتا ہے۔ گوگل کے او ایس اور ایپ کا استعمال OEMs یعنی آریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچرر ، اپنے موبائل ڈیواس کے لیے کرتے ہیں۔ او ایس اور ایپ کے یوز کو لے کر کئی طرح کے ایگریمنٹ کیے جارہے ہیں، جیسے موبائل ایپلی کیشن ڈسٹری بیوشن ایگریمنٹ (ایم اے ڈی اے) کہا جاتا ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: