اپنا ضلع منتخب کریں۔

    گو فرسٹ کی بنگلورو۔دہلی فلائٹس 50 مسافر کو لیے بغیر اڑی! DCGAنے مانگی رپورٹ

    اس واقعے کے بعد ناراض مسافر ٹوئٹر پر ایئرلائن سے جواب مانگ رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے ٹویٹس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر اور شہری ہوابازی کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا کو بھی ٹیگ کیا ہے۔

    اس واقعے کے بعد ناراض مسافر ٹوئٹر پر ایئرلائن سے جواب مانگ رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے ٹویٹس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر اور شہری ہوابازی کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا کو بھی ٹیگ کیا ہے۔

    اس واقعے کے بعد ناراض مسافر ٹوئٹر پر ایئرلائن سے جواب مانگ رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے ٹویٹس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر اور شہری ہوابازی کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا کو بھی ٹیگ کیا ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi, India
    • Share this:
      نئی دہلی: گو فرسٹ کی بنگلورو۔دہلی فلائٹ 50 مسافروں کے لئے بغیر اڑان بھرگئی۔ ان 50 مسافروں نے چیک ان اور بورڈنگ وغیرہ کی تمام رسمی کارروائیاں مکمل کر لی تھیں۔ پھر بھی GoFirst فلائٹ ان 50 مسافروں کے بغیر بنگلورو سے دہلی کے لیے پرواز کر گئی۔ گو فرسٹ اس معاملے میں اپنی اندرونی تحقیقات کر رہی ہے۔ یہ واقعہ گزشتہ روز پیش آیا۔ گو فرسٹ نے ان تمام 50 مسافروں کو جو بنگلور ہوائی اڈے پر چھوڑے گئے تھے کو دوسری فلائٹ میں دہلی بھیج دیا۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) نے اس پورے معاملے میں گو فرسٹ سے رپورٹ طلب کی ہے۔ رپورٹ کے بعد DCGA Go First پر ضروری کارروائی کر سکتا ہے۔

      اس واقعے کے بعد ناراض مسافر ٹوئٹر پر ایئرلائن سے جواب مانگ رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے ٹویٹس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر اور شہری ہوابازی کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا کو بھی ٹیگ کیا ہے۔

      ماسکو سے گوا آرہی فلائٹ میں بم کی دھمکی، جام نگر میں کرائی گئی ایمرجنسی لینڈنگ




      GoFirst نے ابھی تک اس واقعے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ بنگلورو ہوائی اڈے پر پھنسے ہوئے مسافروں میں سے ایک نے لکھا کہ فلائٹ G8 116 (BLR – DEL) نے مسافروں کو ایئرپورٹ پر ہی چھوڑ دیا گیا! 1 بس میں 50 سے زیادہ مسافروں کو ہوائی اڈے پر اتارا گیا اور پرواز صرف 1 بس سے مسافروں کے ساتھ ٹیک آف کر گئی۔ کیا @GoFirstairways نیند میں کام کر رہا ہے؟ کیا بنیادی تحقیقات نہیں ہو رہی کیا؟
      Published by:Sana Naeem
      First published: